class="wp-singular post-template-default single single-post postid-15261 single-format-standard wp-theme-resolution eio-default kp-single-standard elementor-default elementor-kit-7">

سیلاب، صورتحال مزید سنگین، پنجاب میں گنڈا سنگھ والا، ہیڈ سلیمانکی، ہیڈ قادر آباد، خانکی، محمد والا میں پانی کی سطح انتہائی اونچے درجے پر

 بھارت کی جانب سے دریاؤں میں چھوڑے گئے اضافی پانی سے سیلابی صورتحال مزید سنگین ہوگئی، سیلابی ریلے نے پنجاب کے جنوبی علاقوں میں تباہی مچا دی، سندھ کے گڈو بیراج میں 3لاکھ 57ہزار،سکھر بیراج پر 3لاکھ 27ہزار کیوسک پانی کا اخراج ریکارڈ کیا گیا، پنجاب میں گنڈاسنگھ والا، ہیڈسلیمانکی، ہیڈقادرآباد، خانکی، محمد والا میں پانی کی سطح انتہائی اونچے درجے پرہے، دریائے ستلج، راوی اور چناب میں شدید طغیانی کے باعث کئی بند ٹوٹ گئے اور مزید درجنوں دیہات زیر آب آ گئے، سیلابی ریلے سے بھارت کی طرف سے بارڈر پر لگائی گئی باڑ کو بھی نقصان پہنچا ہے،بھارتی حدود میں تقریباً 110 کلو میٹر لمبی بارڈ فینس سیلاب کی زد میں آئی ہے جبکہ انڈیا کی بارڈر سیکورٹی فورس کی 90 پوسٹیں بھی پانی میں ڈوب گئی ہیں،منڈی بہاؤالدین میں 2 نوجوان ڈوب گئے، شجاع آباد میں شیر شاہ کے قریب بستی گاگرہ کا حفاظتی بند ٹوٹ گیا، 200 فٹ چوڑا شگاف پڑنے سے پانی قریبی بستیوں میں داخل ہوگیا، ملتان کی بستی گرے والا میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہونے لگا، لاکھوں ایکڑ رقبے پر کھڑی فصلیں زیر آب آگئیں۔ بلوکی کے مقام پر مزید کئی دیہات زیر آب آنے کاخطرہ ہے، ملتان میں زمیندار بند ٹوٹنے سے پانی شہر کے قریب آگیا ہے، درجنوں بستیاں زیر آب آچکی، ریلا شیر شاہ ٹول پلازہ تک پہنچ گیا، ڈی جی خان قومی شاہراہ کا ایک ٹریک متاثر ہے، پانی روکنے کیلئے عارضی بند کھڑی کر دی گئی ہے، ستلج بہاولپور میں سیلابی سے متعدد بند ٹوٹ گئے، بند اسلام سے ایک لاکھ کیوسک پانی کا ریلا چار تحصیلوں کو ڈبو گیا، گجرات میں تین دن بعد بھی گلی محلوں سے پانی نہیں نکالا جاسکا، دکانیں، بازار اور دفاتر دوسرے روز بھی بند رہے، جھنگ کے علاقے شور کوٹ کے مقام پر دریائے چناب میں درمیانے درجے کا سیلاب آگیا، سلطان باہو پل سے 2 لاکھ 60 ہزار کیوسک کا ریلا گزرا، در کھانہ کے مقام پر ریلوے پل سے سیلابی پانی ٹکرانے سے شور کوٹ خانیوال ریلوے سیکشن دوسرے روز بھی بند رہا۔پنڈی بھٹیاں میں ہائی فلڈ الرٹ جاری کر دیا گیا، 5 لاکھ 57 ہزار کا ریلا گزر رہا ہے، احمد پور سیال میں موضع سمند وانہ بند میں شگاف پڑ گیا، کئی علاقے زیر آب آگئے، فصلوں کو نقصان پہنچا، لیاقت پور میں دریائے چناب اور دریائے سندھ کے سیلابی ریلوں سے تباہی مچ گئی۔ موضع نور والا کی متعدد بستیاں سیلابی پانی کی نذر ہوگئیں، بڑے رقبے پر فصلیں بھی زیرآب آگئیں، چنیوٹ میں ریسکیو ٹیموں کا ٹھٹھہ ہشمت اور موضع ڈوم میں امدادی آپریشن جاری رہا، 25 افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا، اب تک 1312 افراد کو ریسکیو کیا گیا۔خانیوال میں بھی سیلاب سے تباہی مچ گئی، درجنوں دیہات میں پانی داخل ہوگیا، اوچ شریف دریائے ستلج میں طغیانی کے باعث پانی مزید 20رہائشی بستیوں میں داخل ہوگیا، ہزاروں ایکڑ رقبے پر کھڑی فصلیں ڈوب گئیں۔دریائے چناب میں تریموں کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے، تریموں بیراج پر پانی کی آمد 3لاکھ 31ہزار کیوسک ہے۔عارف والا کے مقام دریائے ستلج میں سیلابی صورتحال خطرناک ہونے کا خدشہ ہے، چک یاسین کے میں کئی کئی فٹ سیلابی پانی جمع ہو گیا، چک یاسین کے کا سرکاری سکول سیلابی ریلے کی لپیٹ آ گیا، مزید کئی دیہات سیلابی ریلے کے نشانے پر آ گئے، ہزاروں ایکڑ پر کاشت فصلیں، رابطہ سڑکیں، کئی پہلے ہی دیہات ڈوب چکے ہیں۔ادھر ہیڈ بلوکی کے مقام پر دریائے راوی میں پانی کی سطح میں اضافہ ہو رہا ہے۔

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہےکہ حالیہ بارشوں و سیلاب کے متاثرین کی بحالی ترجیح ہے،

دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ بھارت ادھوری معلومات دے رہا ہے، بھارت نے ایک دفعہ سفارتی ذرائع سے فلڈ کے بارے میں آگاہ کیا لیکن دونوں ممالک کے درمیان یہ طریقہ کار نہیں ہے، بلاول بھٹو نے کہاکہ سیلاب متاثرہ علاقوں میں بہت تباہی نظرآرہی ہے اور ماننا چاہیے کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز اور انکی ٹیم بہت محنت کر رہی ہیں، سیلاب کے باعث پنجاب کے زرعی شعبے کو نقصان پہنچا ہے، وزیراعظم سے اپیل ہے کہ زرعی ایمرجنسی ڈکلیئر کی جائے، کسانوں کو بیج اور کھاد میں ریلیف فراہم کیا جائے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہےکہ حالیہ بارشوں و سیلاب کے متاثرین کی بحالی ترجیح ہے۔یہ بات انہوں نے جمعہ کے روزحالیہ بارشوں و سیلاب کے نقصانات اور جاری امداد و بحالی کی سرگرمیوں پر جائزہ اجلاس کے دوران کہی جو اسلام آباد میں منعقد ہوا۔

ملک بھر میں مون سون کا دسواں اسپیل آج داخل ہوگا، پیر سے بدھ تک کراچی میں بھی موسلا دھار بارشیں برسنے کا امکان ہے، حکام نے اربن فلڈنگ کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق سندھ میں شدید بارشیں متوقع ہیں، موسلا دھار بارشوں کے باعث میرپورخاص، شہید بینظیر آباد، تھرپارکر، خیرپور، سکھر، لاڑکانہ، ٹھٹہ، بدین، سجاول اور حیدرآباد کے نشیبی علاقوں میں سیلاب کا خطرہ ہے۔اسلام آباد اور پنجاب کے بیشتر اضلاع میں 7 تا 9 ستمبر بارشوں کی پیش گوئی ہے جبکہ مری، اسلام آباد، راولپنڈی، لاہور، جہلم، چکوال، اٹک، منڈی بہاؤ الدین، گجرات، گوجرانوالہ، حافظ آباد، چنیوٹ، سیالکوٹ اور نارووال میں ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ ہے۔این ڈی ایم اے نے خبردار کیا کہ پنجاب کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں مزید سیلابی صورتحال بن سکتی ہے۔این ڈی ایم اے نے ہدایت کی ہے کہ ندی نالوں کے قریب آبادیاں محفوظ انخلاء کے راستوں کی نشاندہی کریں اور ہنگامی کٹ تیار رکھیں، زیر آب سڑکوں اور پلوں کو عبور کرنے سے گریز کریں۔ سیلابی پانی کے باعث وبائی امراض سے بچاؤ کے لیے حفاظتی تدابیر اپنائیں اور ہنگامی صورتحال میں مقامی انتظامیہ کی ہدایات پر عمل کریں۔

About the author /


Related Articles

Post your comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Newsletter