class="wp-singular post-template-default single single-post postid-15158 single-format-standard wp-theme-resolution eio-default kp-single-standard elementor-default elementor-kit-7">

پاکستان میں بارش و سیلاب سے 819 اموات، 1111 افراد زخمی، ڈبلیو ایچ او

عالمی ادارہ صحت نے پاکستان میں مون سون اور سیلاب سے متعلق رپورٹ جاری کر دی۔ 

ڈبلیو ایچ او کے مطابق پاکستان میں مون سون اور سیلاب کے باعث 819 اموات ہوئیں، ایک ہزار 111 افراد بارش اور سیلاب میں زخمی ہوئے۔ زخمیوں میں 546 مرد، 295 خواتین شامل ہیں۔عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق 8 ہزار 658 گھر بارشوں اور سیلاب سے متاثر ہوئے، مرنے والوں میں 493 مرد، 123 خواتین جبکہ بچوں کی تعداد 203 ہے۔ رپورٹ کے مطابق 2 ہزار 70 گھر مکمل تباہ ہوئے اور 6 ہزار 588 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا۔ ہیلتھ سے متعلق 104 مراکز بھی متاثر ہوئے۔

پی ڈی ایم اے پنجاب کے مطابق ہیڈ تریموں پر بہاؤ 5 لاکھ 16 ہزار کیوسک ہے اور یہاں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

ادھر دریائے راوی میں جسڑ پر بہاؤ 54 ہزار کیوسک ہے جبکہ شاہدرہ پر بہاؤ 60 ہزار کیوسک ہے اور بلوکی ہیڈورکس پر بہاؤ 1 لاکھ 37 ہزار کیوسک ہے۔پی ڈی ایم اے پنجاب کا کہنا ہے کہ دریائے راوی ہیڈ سدھنائی پر بہاؤ 1 لاکھ 7 ہزار کیوسک ہے۔ دریائے ستلج گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 53 ہزار کیوسک جبکہ سلیمانکی کے مقام پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 24 ہزار کیوسک ہے۔دریائے چناب میں مرالہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 96 ہزار جبکہ خانکی ہیڈورکس کے مقام پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 20 ہزار اور قادرآباد کے مقام پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 35 ہزار کیوسک ہے۔ریلیف کمشنر کے مطابق 5 ستمبر تک راوی، ستلج اور چناب میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ہے، بالائی علاقوں میں بارشوں سے دریاؤں کے بہاؤ میں غیر معمولی اضافے کا بھی خدشہ ہے۔

پاکستان میں بھارتی ہائی کمیشن نے وزارت آبی وسائل کو دریائے ستلج میں اونچے درجے کے سیلاب کےبارے میں آگاہ کر دیا، جسکے بعد پنجاب کے 9 اضلاع میں ہائی الرٹ جاری کردیا گیا۔

دریائے ستلج میں ہری کے اور فیروزپور پر اونچے درجے کا سیلاب ہے، قصور، اوکاڑہ، بہاولنگر، پاکتن ،وہاڑی، لودھراں، بہاولپور، ملتان اور مظفر گڑھ متاثر، ہیڈ تریموں پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے، سیلابی ریلوں سے ہزاروں بستیاں ڈوب، فصلیں اور رابطہ سڑکیں زیر آب ہیں جبکہ لاکھوں لوگ متاثر ہوئے ہیں۔سلابی ریلہ تاندلیانوالہ میں تباہی مچانے کے بعد کمالیہ میں داخل، درجنوں دیہات، فصلیں اور رابطہ سڑکیں زیر آب، مین جی ٹی روڈ لاہور فیصل آباد ٹوٹ گئی، سڑک بہ جانے سے پانی آبادیوں میں داخل، فیصل آباد، لاہور اور ملتان جانے والی ٹریفک مکمل بند ہوگئی۔پنجاب کے تینوں دریاؤں میں بدترین سیلابی صورتحال برقرار ہے جس کے سبب اب تک 20 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں اور مختلف حادثات میں 33 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔ہیڈ تریموں پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے اور پانی کا بہاؤ 4 لاکھ 79 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا ہے، دریائے چناب سے مظفرگڑھ کی حدود میں بڑا سیلابی ریلا داخل ہوگیا ہے، جھنگ کے مقام پر پانی کےبہاؤ میں اضافہ ہوا ہے، ڈھائی سو سے زائد دیہات زیرآب ہیں۔ضلع چنیوٹ میں سیلاب سے 141 دیہات اور 2لاکھ سے زائد افراد متاثر ہیں، ملتان میں دریائے چناب کے قریب سیلاب سے کئی بستیاں زیر آب ہیں، فیصل آباد، لاہور اور ملتان جانے والی ٹریفک مکمل بند ہے۔سندھ میں سکھر، کوٹری اور گڈو بیراج پر نچلے درجے کا سیلاب ہے، کچے میں رہنے والے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کے اعلان کے باوجود لوگ اپنے گھر چھوڑنے کو تیار نہیں۔قومی انسداد پولیو پروگرام کے مطابق سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں پولیو اور دیگر بیماریوں کے پھیلاؤ کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق بھارت نے دریائے ستلج میں اونچے درجے کے سیلاب کے بارے میں پاکستان کو آگاہ کردیا، جسکے بعد 9 اضلاع میں ہائی الرٹ جاری کردیا گیااس وقت دریائے چناب میں تریموں کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے، تریموں کے مقام پر سیلاب کی آمد اور اخراج 4 لاکھ 79 ہزار 743 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔دریائے چناب کا سیلابی ریلا سیالکوٹ، وزیرآباد اور چنیوٹ سے گزرتے ہوئے جھنگ میں داخل ہو چکا ہے جہاں تقریباً 200 دیہات زیر آب آ گئے اور سینکڑوں گھر پانی میں ڈوب گئے۔متاثرہ علاقوں سے 2 لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہوئے اور کھڑی فصلیں تباہ ہوئیں، آج رات ملتان سے دریائے چناب کا بڑا ریلا گزرنے کا امکان ہے، شہر کو بچانے کے لیے ہیڈ محمد والا روڈ پر ڈائنا مائٹ نصب کی گئی ہے اور ضرورت پڑنے پر شگاف ڈالنے کی تیاری ہے۔

About the author /


Related Articles

Post your comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Newsletter