امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اگلے ہفتے تک غزہ میں جنگ بندی کی امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے بہت قریب ہیں۔
وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ میرے خیال میں غزہ میں آئندہ ہفتے تک جنگ بندی ہوجائےگی۔
ایران کی ایٹمی تنصیبات پر دوبارہ حملے سے گریز نہیں کروں گا، ٹرمپ
اس دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ اگر مستقبل میں انٹیلی جنس رپورٹس میں ایران کی جانب سے یورینئیم کی افزودگی سے متعلق تشویش ناک نتائج آئے تو کیا وہ ایران پر بمباری کرنے پر غور کریں گے۔اس کے جواب میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اگر ایران نے اس سطح پر یورینئم افزودہ کی جس پر امریکا کو تشویش ہوئی تو وہ بمباری پر بالکل غور کریں گے۔امریکی صدر نے اپنے موقف پر قائم رہتے ہوئے کہا کہ ایران میں ایٹمی تنصیبات کو بمباری سے تباہ کردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے معائنہ کار یا کسی دیگر قابل احترام ادارے کے اہلکار ایران کی ان نیوکلیئر تنصیبات کا معائنہ کریں جن پر پچھلے ہفتے امریکا نے بمباری کی تھی۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ایرانی قیادت ان سے ملاقات کرنا چاہتی ہے۔صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللّٰہ خامنہ ای کے اس بیان پر جلد ردعمل دیں گے جس میں آیت اللّٰہ خامنہ ای نے کہا ہے کہ قطر میں امریکی فوج کے اڈے پر حملہ کرکے ایران نے امریکا کے چہرے پر تھپڑ مارا ہے۔
جنگ بندی پر صدر ٹرمپ کی پاک بھارت قیادت کی تعریف
وائٹ ہاؤس میں اسی تقریب سے خطاب میں صدر ٹرمپ نے بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کا بھی ایک بار پھر کریڈٹ لیا اور جنگ بندی پر دونوں ملکوں کی قیادت کی تعریف کی۔ان کا کہنا ہے کہ مجھے بھارت اور پاکستان کا معاملہ حل کرنے پر بہت خوشی ہے، پاکستان اور بھارت کے پاس اعلیٰ سطح کے ایٹمی ہتھیار ہیں، ہم نے پاکستان اور بھارت کا معاملہ تجارت کے ذریعے حل کیا ہے۔
ٹرمپ کا کینیڈا سے تجارتی مذاکرات فوری ختم کرنے کا اعلان
ڈونلڈ ٹرمپ نے کینیڈا سے تجارتی مذاکرات فوری ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کینیڈا سے ڈیل کرنا مشکل کام ہے۔ شمالی کوریا کے ساتھ تنازع جلد حل ہوجائے گا۔
ٹرمپ کا صدارت کا منہ زور بیل پر سواری سے موازنہ
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ صدارت انتہائی خطرناک عہدہ ہے، پنسلوینیا میں کان پر گولی لگنے کی بعض اوقات یاددہانی ہوتی ہے۔ بعض اوقات لگتا ہے دل کی دھڑکنیں تیز ہوگئیں۔ایک سوال پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ آپ جانتے ہیں صدارت خطرناک کام ہے، انہوں نے صدارت کا منہ زور بیل پر سواری اور کار ریس کے ڈرائیورز کو لاحق خطرات سے موازنہ کیا۔امریکی صدر نے کہا کہ منہ زور بیل پر سواری کرنے اور کار ریس کے ڈرائیورز کے مرنے کا خطرہ ایک فیصد ہوتا ہے جبکہ آپ صدر ہوں تو مرنے کا خطرہ پانچ فیصد ہوتا ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اگر کسی نے یہ انہیں پہلے بتایا ہوتا تو شاید صدارت کی دوڑ میں حصہ نہ لیتے۔واضح رہے کہ امریکا کے 45 میں سے 4 صدور کو قتل کیا گیا جبکہ کئی صدور اور امیدواروں کو گولی ماری گئی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ میں نے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللّٰہ خامنہ ای کو بچایا اور انہوں نے میرا شکریہ تک ادا نہیں کیا۔
ایک بیان میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ میں جانتا تھا کہ ایرانی سپریم لیڈر خامنہ ای کہاں پناہ لیے ہوئے تھے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل یا امریکی فوج کو خامنہ ای کو مارنے کی اجازت نہیں دوں گا۔ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ آیت اللّٰہ خامنہ ای ایسا کیوں کہہ سکتے ہیں کہ وہ اسرائیل سے جنگ جیت گئے ہیں؟ ایرانی سپریم لیڈر جانتے ہیں کہ یہ جھوٹ ہے۔امریکی صدر نے کہا کہ ایرانی سپریم لیڈر نے جنگ میں اپنی فتح کا دعویٰ اتنی بےوقوفی سے کیوں کیا؟ ایک ایماندار شخص کےلیے جھوٹ بولنا مناسب نہیں۔ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ایران کو عالمی نظام میں واپس آنا ہوگا، ورنہ حالات ان کے لیے مزید خراب ہوں گے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ گزشتہ دنوں میں پابندیاں ہٹانے اور دیگر چیزوں پر کام کر رہا تھا، میرے اقدامات سے ایران کو مستحکم بحالی کا بہتر موقع مل سکتا تھا۔ غصے، نفرت اور بیزاری بھرے بیان نے میرا یہ کام فوراً روک دیا۔امریکی صدر نے اپنے موقف پر قائم رہتے ہوئے کہا کہ ایران میں ایٹمی تنصیبات کو بمباری سے تباہ کر دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے معائنہ کار یا کسی دیگر قابل احترام ادارے کے اہلکار ایران کی ان نیوکلیئر تنصیبات کا معائنہ کریں جن پر پچھلے ہفتے امریکا نے بمباری کی تھی۔ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ایرانی قیادت ان سے ملاقات کرنا چاہتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ وہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللّٰہ خامنہ ای کے اس بیان پر جلد ردعمل دیں گے جس میں آیت اللّٰہ خامنہ ای نے کہا کہ قطر میں امریکی فوج کے اڈے پر حملہ کرکے ایران نے امریکا کے چہرے پر تھپڑ مارا ہے۔
روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے روس امریکا تعلقات میں بہتری کا کریڈٹ ڈونلڈ ٹرمپ کو دیدیا۔
اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی کوششوں کے سبب روس اور امریکا کے درمیان تعلقات مستحکم ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ وہ صدر ٹرمپ کا بے حد احترام کرتے ہیں اور ان سے ملاقات کرنا چاہتے ہیں۔ روسی صدر نے واضح کیا کہ اس ملاقات کی انتہائی محتاط انداز سے تیاری کرنا ہوگی تاہم عین ممکن ہے کہ یہ ملاقات ہو۔انہوں نے مزید کہا کہ صدر ٹرمپ کے شکر گزار ہیں کہ دونوں ملکوں کے تعلقات بعض انداز سے بہتر ہونا شروع ہوئے ہیں۔ صدر پیوٹن نے کہا کہ سفارتی تعلقات کے دائرے میں ہر بات پر فیصلہ تو نہیں ہوا مگر اولین اقدامات کرلیے گئے ہیں اور اس جانب پیشرفت جاری ہے۔
Post your comments