پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ کے بادل کسی حد تک چھٹنا شروع ہوگئے ہیں۔ تاہم یہ خدشہ ابھی ختم نہیں ہوا کہ جنونی مودی سرکار کسی غلط فہمی یا خوش فہمی کی بنا پر ایسا اقدام کر بیٹھے جس میں اسے لینے کے دینے پڑ جائیں۔ سوال یہ ہے کہ بھارت میں پورے زور و شور سے بجتے طبل جنگ کی آواز مدھم کیسے ہوئی؟ بے شک بھارت کو سمجھانے میں سب سے اہم کردار امریکا کا ہے۔ اس کے باوجود کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کشمیر کو پندرہ سو سال پرانا مسئلہ قرار دے کر اور یہ کہہ کر کہ دونوں ملکوں خود ہی مسئلہ حل کرلیں گے، دنیا کو حیران کردیا تھا کہ آخر جو جنگ رکوا سکتا ہے وہی اس قدر بے خبر اور بے پرواہ کیوں ہے۔درحقیقت امریکا اس لیے عظیم نہیں ہے کہ وہاں ڈونلڈ ٹرمپ صدر ہیں بلکہ اس لیے عظیم ہے کہ وہاں ایک نظام ہے جو چیزوں کو غلط ہونے سے پہلے روکنے کیلیے حرکت میں آتا ہے یا اگر کسی وجہ سے غلط ہوجائیں تو انہیں سدھارنے کے لیے پوری طرح فعال ہوجاتا ہے۔اسکا واضح اظہار امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کی بھارتی ہم منصب جے شنکر کو بروقت ٹیلے فون کالز سے سامنے آیا۔جس میں انہوں نے زور دیا کہ وہ کشیدگی کم کرنے اور جنوبی ایشیا میں امن اور سلامتی برقرار رکھنے کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرے۔امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف سے بھی رابطہ کیا۔ یہی بات دہرائی اور ساتھ ہی 22 اپریل کو پہلگام میں ہوئے حملے کی مذمت کی ضرورت پر زور دیا۔دونوں نے یہ عزم بھی دہرایا کہ گھناؤنے تشدد کے واقعہ میں ملوث دہشت گردوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانا چاہئے۔
کنٹرول لائن پر پاک بھارت افواج کے مابین ساتویں روزبھی جھڑپیں جاری ‘
انڈیاکی ممکنہ فوجی کارروائی کے پیش نظرآزادکشمیر میں تمام مدارس 10روز کیلئے بند‘وزیراعظم شہبازشریف سے چین کے سفیر جیانگ زیڈونگ کی ملاقات‘چینی سفیر نے اس بات پر زور دیا کہ چین جنوبی ایشیا میں امن اور استحکام کے حوالے سے پاکستان اور چین کی مشترکہ خواہش کے حصول کے لیے ہمیشہ پاکستان کی حمایت کرے گا۔ تفصیلات کے مطابق شہباز شریف اور امیر قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی کے درمیان جمعرات کو ٹیلیفونک رابطہ ہوا‘وزیراعظم نے پہلگام واقعہ کی شفاف اور غیر جانبدار بین الاقوامی تحقیقات کی اپنی پیشکش کا اعادہ کیا۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان دہشتگردی کی ہر شکل کی مذمت کرتا ہے۔انہوں نے بغیر کسی ثبوت کے پہلگام واقعہ سے پاکستان کو جوڑنے کی بھارت کی کوششوں کو مسترد کر دیا۔ وزیراعظم نے بھارت کی آبی جارحیت پر شدید تحفظات کا اظہار کیا جسے انہوں نے ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ پانی پاکستان کے 24 کروڑ عوام کی لائف لائن ہے ۔ قطر کے امیر نے جنوبی ایشیا میں امن کے لیے پاکستان کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ قطر موجودہ بحران میں کمی کو یقینی بنانے کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتا ہے۔علاوہ ازیں شہباز شریف نے کہا ہےکہ پاکستان نے ہر قسم کی دہشت گردی کی ہمیشہ مذمت کی ہے‘جموں و کشمیر تنازعہ کا پرامن حل ہی جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کو یقینی بنانے کا واحد راستہ ہے،بھارت کی آبی جارحیت قابل مذمت ہے، وہ یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ سے انحراف نہیں کر سکتا۔شہبازشریف سے چین کے سفیر جیانگ زیڈونگ نے جمعرات کو وزیراعظم ہائوس اسلام آباد میں ملاقات کی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان کے جارحانہ اقدامات پاکستان کی توجہ اس کی آئی ایس کے پی، ٹی ٹی پی اور بی ایل اے کے خلاف جاری انسداد دہشت گردی کی کوششوں سے ہٹا سکتے ہیں جو افغانستان کے اندر سے کام کر رہے ہیں۔بھارت کا پانی کو جارحیت کیلئے ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کا فیصلہ انتہائی افسوسناک ہے۔
پہلگام حملے پر آذربائیجان نے پاکستان کے حق میں بیان دیتے ہوئے حملے کی تحقیقات کامطالبہ کر دیا۔
باکو سے آذری وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی پر تشویش ہے، فریقین تحمل کا مظاہرہ کریں اور بات چیت سے مسائل حل کریں۔ آذربائیجان وزارت خارجہ نے کہا پہلگام واقعے کی آزاد اور شفاف بین الاقوامی تحقیقات کرائی جائیں۔آذربائیجان وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان دیرینہ تنازع کا حل اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق نکالا جائے۔
امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو سے ٹیلیفونک گفتگو کے بعد بھارتی وزیرِ خارجہ جے شنکر کا بیان آ گیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارتی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ امریکی وزیرِ خارجہ سے پہلگام حملے پر بات چیت ہوئی۔انہوں نے کہا کہ پہلگام حملہ کرنے والوں، منصوبہ سازوں اور ان کے حمایتیوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔امریکا نے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ کشیدگی کم کرنے اور جنوبی ایشیاء میں امن اور سلامتی برقرار رکھنے کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرے۔امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف سے رابطے کے بعد بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر سے بھی ٹیلی فون پر بات چیت کی اور پاکستان کے ساتھ مل کر کشیدگی کم کرنے پر زور دیا۔
امریکی وزیر خارجہ نے بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر سے ٹیلی فونک رابطے میں پہلگام حملے میں جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا۔
امریکی وزیر خارجہ مارکوروبیو نے پاکستان اور انڈیا پر زوردیاہے کہ وہ کشیدگی میں کمی لائیں‘دوطرفہ رابطے بحال کریں اور جنوبی ایشیاءمیں امن واستحکام کیلئے ملکر کام جاری رکھیں ‘اسلام آباد پہلگام واقعہ کی تحقیقات میں تعاون کرے جبکہ وزیراعظم شہباز شریف نے پہلگام واقعہ کی شفاف تحقیقات کے مطالبے کا اعادہ کرتے ہوئے امریکا پر زور دیا کہ وہ بھارت پر دباؤ ڈالے کہ وہ ایسے اشتعال انگیز بیانات سے گریز کرے اور ذمہ داری سے کام لے ۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز مارکوروبیونے وزیراعظم شہباز شریف اورہندوستانی وزیرخارجہ ایس جے شنکرسے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔امریکی وزیر خارجہ نے تفصیلی بات چیت پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا اور جنوبی ایشیاء میں امن و استحکام کے لیے دونوں فریقوں کو مل کر کام جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔بھارت کے بڑھتے ہوئے اشتعال انگیز رویے کو انتہائی مایوس کن اور تشویشناک قرار دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت کی اشتعال انگیزی دہشت گردی بالخصوص افغان سرزمین سے سرگرم آئی ایس کے پی، ٹی ٹی پی اور بی ایل اے سمیت عسکریت پسند گروپوں کو شکست دینے کے لیے پاکستان کی جاری کوششوں سے توجہ ہٹانے کا کام کر رہی ہے۔ انہوں نے پہلگام واقعے سے پاکستان کو جوڑنے کی بھارتی کوششوں کو دوٹوک الفاظ میں مسترد کیا اور حقائق سامنے لانے کے لیے شفاف، قابل اعتماد اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کے مطالبے کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ بھارت نے پاکستان کے خلاف آبی جارحیت کا انتخاب کیا، جو پاکستان کے 240ملین لوگوں کے لیے لائف لائن ہے؛ وزیراعظم نے اس بات پر بھی زور دیا کہ سندھ طاس معاہدے میں کسی بھی فریق کے لیے یکطرفہ طور پر دستبردار ہونے کی کوئی شق نہیں ہے۔وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ جموں و کشمیر تنازع کا پرامن حل ہی جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کو یقینی بنانے کا واحد راستہ ہے۔امریکی محکمہ خارجہ سے جاری بیان کے مطابق شہبازشریف سے گفتگوکے دوران مارکو روبیو نے پہلگام میں دہشت گردانہ حملے کی مذمت کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ دونوں رہنماؤں نے دہشت گردوں کو ان کے گھناؤنے پرتشدد اقدامات کا جوابدہ ٹھہرانے کے اپنے مسلسل عزم کا اعادہ کیا۔ وزیر خارجہ نے پاکستانی حکام سے حملے کی تحقیقات میں تعاون کی درخواست کی۔ مارکوروبیونے کہاکہ پاکستان بھارت کے ساتھ ملکر کشیدگی میں کمی لائے ‘ براہ راست رابطے بحال کرے اورجنوبی ایشیا میں امن و سلامتی برقرار رکھنے کیلئے انڈیا سے ملکر کام کرے۔
Post your comments