class="post-template-default single single-post postid-10333 single-format-standard kp-single-standard elementor-default elementor-kit-7">

ٹرمپ کا غزہ پر قبضے سے دستبرداری کا عندیہ

مصر اور اردن کے عدم تعاون کی وجہ سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ غزہ پر قبضہ کرنے کے منصوبے سے پیچھے ہٹنے لگے۔

امریکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے امریکی صدر نے غزہ پر امریکی قبضے اور 20 لاکھ فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کے اپنے متنازع منصوبے سے دستبرداری کا عندیہ دے دیا ہے۔انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ مصر اور اردن کو فلسطینیوں کو قبول کرنے پر آمادہ کر لیں گے، لیکن انہوں نے یہ اعتراف بھی کیا ہے کہ یہ ممکن نہیں ہے کیونکہ مصر اور اردن نے اس میں تعاون کرنے سے صاف انکار کر دیا ہے۔امریکی صدر کے مطابق امریکا مصر اور اردن کو ہر سال اربوں ڈالرز دیتا ہے، اس کے باوجود اس نے انکار کر دیا ہے، جو حیران کن ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ زبردستی نافذ نہیں کریں گے، بلکہ صرف تجویز پیش کر رہے ہیں۔واضح رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ پر امریکی قبضے اور تباہ شدہ سمندری انکلیو کی فلسطینی آبادی کو بے گھر کرنے کی حمایت کی تھی۔ان کا کہنا تھا کہ مصر اور اردن کو بے گھر فلسطینیوں کو قبول کرنے کے لیے قائل کر لیں گے تاہم ایسا ممکن نہ ہو سکا۔

سعودی عرب میں عرب رہنماؤں نے ملاقات کی ہے جس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ منصوبے کے خلاف متبادل حکمتِ عملی پر غور کیا گیا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ پر کنٹرول اور فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کے منصوبے کے متبادل حل کے لیے ریاض میں 7 عرب ممالک کے رہنماؤں نے ملاقات کی۔ملاقات کے دوران مصر، اردن، قطر، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، کویت اور بحرین کے رہنماؤں نے متفقہ طور پر ٹرمپ کے منصوبے کو مسترد کر دیا اور کہا کہ یہ فلسطینی حقِ خودارادیت اور علاقائی استحکام کے خلاف ہے۔رہنماؤں نے غزہ سے متعلق مصری تعمیرِ نو منصوبے پر بھی تبادلۂ خیال کیا، جس کے تحت 3 سے 5 سال میں غزہ کی تعمیرِ نو، بنیادی ڈھانچے کی بحالی اور دو ریاستی حل کے لیے سیاسی بنیاد رکھی جائے گی۔4 مارچ کو قاہرہ میں ہونے والے عرب لیگ اجلاس میں اس متبادل منصوبے کو باضابطہ طور پر پیش کیے جانے کا امکان ہے۔

سعودی وزیرِ خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے مطالبہ کیا ہے کہ فلسطین و اسرائیل تنازع کا 2 ریاستی حل نافذ کیا جائے۔

جنوبی افریقہ میں جی 20 وزرائے خارجہ کے اجلاس کے دوران سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے یہ مطالبہ کیا۔انہوں نے کہا کہ غزہ میں جنگ کی وجہ سے جو تباہی ہوئی ہے اس کی وجہ سے وہاں تمام انفرا اسٹرکچر تباہ ہو چکا ہے اس کے علاوہ وہاں سے بڑے پیمانے پر نقل مکانی بھی ہوئی ہے۔سعودی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ اس وقت وہاں تعمیرِ نو کے لیے صحیح ضرورت مندوں تک رسائی لازمی ہے۔انہوں نے 2 ریاستی حل پر اصرار کرتے ہوئے کہا ہے کہ 2 ریاستی حل ہی سے اس خطے میں مستقل و پائیدار استحکام آ سکتا ہے، فلسطینیوں کے حقِ خود ارادیت کو ایک دائرہ کار میں یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔سعودی وزیرِ خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے مشرقِ وسطیٰ کے دیگر علاقوں کے حوالے سے بھی بات کی، ان کا کہنا ہے کہ لبنان میں نئے صدر کا انتخاب اہم قدم ہے۔  انہوں نے مزید یہ بھی کہا ہے کہ شام میں استحکام وہاں تعمیرِ نو پر عمل در آمد سے جڑا ہے، شام پر سے پابندیاں ہٹانے اور بین الاقوامی تعاون کی ضرورت ہے۔

About the author /


Related Articles

Post your comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Newsletter