ڈھاکا میں ہزاروں مشتعل مظاہرین نے بنگلا دیش کی سابق وزیرِ اعظم شیخ حسینہ واجد کے آبائی گھر کو آگ لگا دی۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق مظاہرین نے شیخ حسینہ واجد کے اپنے حامیوں سے سوشل میڈیا پر خطاب کے اعلان پر احتجاج کیا اور دھمکی دی تھی اگر سابق وزیرِ اعظم نے خطاب کیا تو ان کے آبائی گھر کو گرا دیں گے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شیخ حسینہ واجد کا خطاب شروع ہوتے ہی مظاہرین نے ڈھاکا میں موجود ان کے آبائی گھر پر دھاوا بول دیا۔مظاہرین نے بنگلا دیش کی سابق وزیرِ اعظم کے آبائی گھر کو پہلے آگ لگائی اور پھر کرین سے گرا دیا۔واضح رہے کہ ڈھاکا میں واقع یہ گھر شیخ مجیب الرحمٰن کا تھا جسے شیخ حسینہ واجد نے اپنے دورِ اقتدار میں میوزیم میں تبدیل کر دیا تھا۔
بنگلادیش کی سابق وزیرِاعظم شیخ حسینہ واجد ڈھاکا میں اپنا آبائی گھر نذرِ آتش ہونے پر رو پڑیں، جس کے بعد انہوں نے اپنے حامیوں کے لیے ایک جذباتی پیغام جاری کیا ہے۔
شیخ حسینہ واجد نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ یہ لوگ ہمارے گھر سے کیوں ڈرتے ہیں؟ پہلے ان لوگوں نے ہمارے گھر کو جلایا اور پھر گرا دیا۔اُنہوں نے سوالیہ انداز میں کہا کہ کیا میں نے اس ملک کے لیے کچھ نہیں کیا؟ پھر اتنی بے عزتی کیوں؟شیخ حسینہ واجد نے کہا کہ میرے اور میری بہن کے پاس اپنے خاندان کی جو واحد یادیں موجود تھیں وہ بھی مٹائی جا رہی ہیں لہٰذا میں اپنے لوگوں سے پوچھنا چاہتی ہوں کہ اس سب کے پیچھے کون ہے؟اُنہوں نے روتے ہوئے کہا کہ مجھے انصاف چاہیے، گھر تو گرایا جا سکتا ہے لیکن کوئی تاریخ کو نہیں مٹا سکتا۔واضح رہے کہ گزشتہ روز ڈھاکا میں ہزاروں مشتعل مظاہرین نے شیخ حسینہ واجد کے آبائی گھر کو آگ لگا دی تھی۔
Post your comments