امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ سے متعلق بیان پر ترجمان دفترِ خارجہ شفقت علی خان نے صحافیوں کے سوالات پر ردِعمل ظاہر کر دیا۔
اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران شفقت علی خان نے کہا ہے کہ فلسطین اور فلسطینیوں کے کاز کے لیے پاکستان نے ہمیشہ حمایت کی، پاکستان کی فلسطین سے متعلق پوزیشن واضح ہے۔ترجمان دفترِ خارجہ نے کہا ہے کہ ہم فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہیں، فلسطین فلسطینیوں کا ہے، پاکستان اسرائیل کی طرف سے غزہ میں مظالم کی بھرپور مذمت کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسرائیل کا جنگی جرائم پر محاسبہ کرے، پاکستان کی فلسطین کے بارے میں پوزیشن بڑی واضح ہے۔ترجمان دفترِ خارجہ نے کہا کہ
غزہ کے عوام کی منتقلی کی بات غیر منصفانہ، تکلیف دہ اور تشویش ناک ہے، ہم فلسطینیوں کی خواہش کے مطابق دو ریاستی حل کے حامی ہیں، جو فلسطینی چاہتے ہیں ہم اس کی حمایت کرتے ہیں۔شفقت علی خان نے کہا کہ پاکستان فلسطینیوں کی حقِ خود ارادیت کی جدوجہد کی حمایت جاری رکھے گا۔ترجمان نے کہا کہ ہماری ہر بریفنگ میں فلسطین کے مسئلے پر بات ہوتی ہے، پاکستان فلسطین کے عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری کا امریکا کا دورۂ دفترِ خارجہ کے ذریعے طے نہیں ہوا، ان کے دورے پر ان کے پارٹی ترجمان تبصرہ کر سکتے ہیں۔
سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ آپ نے افغانستان پر بھی قبضہ کرنا چاہا اور 20 سال وہاں خون بہایا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ سے متعلق بیان پر ردِعمل میں مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ آپ نے افغانستان میں انسانی حقوق پامال کیے اور جنگ مسلط کی لیکن وہاں شکست کا سامنا کیا۔مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ واضح پیغام دیتا ہوں کہ کوئی مائی کا لال غزہ پر قبضہ نہیں کر سکتا، ٹرمپ اور نیتن یاہو کی غزہ پر ہرزہ سرائی پر امتِ مسلمہ سراپا احتجاج ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کے اس بیان کو مسترد کرنے پر عرب لیگ کے مؤقف کو سراہتا ہوں، حکومت ٹرمپ کے بیان پر واضح مؤقف لا کر قوم کے ضمیر کی ترجمانی کرے، اس ابہام کے ساتھ یہ حکمراں کسی طور قابلِ قبول نہیں۔سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ یہ ایک حساس معاملہ ہے اور پوری امتِ مسلمہ کا مسئلہ ہے، قوم سے فلسطینیوں کی مالی معاونت کی اپیل کرتا ہوں، اسرائیل ایک صہیونی قبضے کا نام ہے، آج تک فلسطین نے اسے تسلیم نہیں کیا۔مولانا فضل الرحمٰن نے یہ بھی کہا کہ فلسطین پر فلسطینیوں کا حق ہے، فلسطینیوں کی جدوجہد اپنی آزادی کی جنگ ہے، پوری امتِ مسلمہ فلسطینیوں کے شانہ بشانہ ہے۔
ترکیے کے وزیر خارجہ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ پر قبضے کے بیان پر ردعمل دے دیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ترکیے کے وزیر خارجہ نے کہا کہ غزہ پر قبضے کے بارے میں ٹرمپ کا بیان ناقابل قبول ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینیوں کو غزہ سے باہر نکالنے کا کوئی بھی منصوبہ مزید تنازعات کا باعث بنے گا۔وزیر خارجہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ اہل فلسطین کا قتل عام بند ہونے اور حالات بدلنے کی صورت میں ہی ترکیے اسرائیل کے خلاف اٹھائے گئے تجارت منقطع کرنے اور سفیر کو واپس بلانے کے اقدامات پر نظرثانی کرے گا۔
ملائیشیا کی وزارتِ خارجہ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ پر قبضے سے متعلق بیان پر سخت ردِعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے مسترد کر دیا ہے۔
ملائشین وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کی جبری منتقلی کی کوئی بھی تجویز غیر انسانی اور نسل کشی کے مترادف ہے۔انہوں نے کہا کہ اس طرح کے اقدامات ناصرف بین الاقوامی قوانین بلکہ اقوامِ متحدہ کی متعدد قراردادوں کی بھی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ملائیشیا نے واضح کیا ہے کہ فلسطینی عوام کے حقِ خودارادیت کو نظر انداز کرنے اور ان کی آزادی کو دبانے کی کوئی بھی یک طرفہ کوشش، چاہے وہ براہِ راست ہو یا بالواسطہ، ناقابلِ قبول اور بلاجواز ہے۔وزارت خارجہ نے خبردار کیا کہ ایسے اقدامات خطے میں پہلے سے جاری تنازع کو مزید سنگین کر دیں گے۔
Post your comments