پاکستانی شوبز انڈسٹری سے وابستہ معروف اداکارہ نشو بیگم نے بیٹی (صاحبہ) کو والد سے 42 برس تک نہ ملنے دینے کے حوالے سے تمام الزامات کی تردید کردی۔حال ہی میں اداکارہ نشو بیگم نے اپنے یوٹیوب پر ایک ویڈیو شیئر کی ہے جس میں انہوں نے ناصرف بیٹی (صاحبہ) کو والد سے 42 برس تک نہ ملنے دینے کے حوالے سے تمام الزامات کی تردید کی ہے بلکہ انہوں نے طلاق کے حوالے سے بھی کھل کر بیان دیا۔یاد رہے کہ معروف اداکارہ صاحبہ نے کچھ روز قبل اپنے حقیقی والد امام ربانی سے زندگی میں پہلی ملاقات کی ویڈیو اور تصاویر شیئر کی تھیں جس کے بعد ایک نیا پنڈورا باکس کھل گیا ہے۔اس سے قبل مذکورہ ملاقات کے بعد نشو بیگم نے اپنے ایک انٹرویو میں انکشاف کیا تھا کہ جب میں 7 ماہ کی حاملہ تھی تو میرے سابقہ شوہر امام ربانی مجھ سے جھگڑا کرکے مجھے چھوڑ کر چلے گئے تھے۔انہوں اس انٹرویو میں یہ بھی بتایا تھا کہ انہوں نے اور امام ربانی نے طلاق سے قبل صلح کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی تھی کیونکہ ان کا رشتہ اس وقت جس موڑ پر تھا صلح کی کوئی گنجائش نہیں تھی۔تاہم اب انہوں نے اپنے یوٹیوب چینل پر اس حوالے سے مزید تفصٰلات جاری کی ہیں اور بتایا ہے کہ کیوں ان کی اور ان کے سابقہ شوہر امام ربانی کے درمیان صلح نہ ہوسکی۔انہوں نے اپنے ویڈیو بیان میں بتایا کہ اداکارہ صاحبہ کی پیدائش کے بعد جب وہ 5 برس کی تھی تو سابقہ شوہر امام ربانی نے ایک بار بیٹی سے ملاقات کی درخواست کی تو ان دونوں کی ملاقات کروا دی لیکن اس کے بعد 42 برس تک انہوں نے خود پلٹ کر بیٹی کو نہیں پوچھا اگر پوچھتے تو میں ضرور ملوا دیتی اس لیے یہ کہنا بالکل غلط ہے کہ میں نے بچی کو والد سے دور رکھا۔انہوں نے مزید بتایا کہ کیوں ان کے اہل خانہ امام ربانی کو گھر میں داخل ہونے نہیں دیتے تھے۔
نشو بیگم نے حالیہ ویڈیو بیان میں انکشاف کیا کہ مجھ سے سابقہ شوہر کی جانب سے پیسوں کے عوض بیٹی کی مانگ کی گئی جسے میں نے یہ کہتے ہوئے رد کردیا کہ میں نے بچوں کی خرید و فروخت کا کاروبار نہیں کھول رکھا ہے۔اداکارہ نے یہ بھی بتایا کہ میں امام ربانی کی پیشکش سن کر خوف میں مبتلا ہوگئیں تھی کہ وہ میری بیٹی کو لے جائے گا اور سوتیلی ماں کی گود میں ڈال دے گا اس لیے اپنی بیٹی ان کے حوالے کرنے سے منع کیا تھا لیکن ملنے سے کبھی منع نہیں کیا۔نشو بیگم نے یہ بھی انکشاف کیا کہ سابقہ شوہر امام ربانی نے طلاق سے قبل میری نئی گاڑی، گھر کا سامان، میری شوٹنگ کے کپڑے، وگ وغیرہ سب چوری کرکے لے گئے تھے اور بعدازاں بیٹی کو بھی لے جانا چاہتے تھے، جس کی وجہ سے میرے والدین نے امام ربانی کا گھر میں داخلہ منع کردیا تھا صرف اس خوف سے کہ وہ بیٹی (صاحبہ) کو لے جائے گا۔انہوں نے کہا کہ میں بیٹی کی جدائی کا صدمہ برداشت نہیں کرسکتی تھی، اس لیے بعدازاں میں نے خود ان سے طلاق لی۔
Post your comments