class="post-template-default single single-post postid-2483 single-format-standard kp-single-standard elementor-default elementor-kit-7">

جس کو کپتانی دی اس کو وقت بھی دیں، شاہد آفریدی

سابق کپتان شاہد آفریدی اپنے داماد اور قومی ٹی ٹوئنٹی ٹیم کے کپتان شاہین شاہ آفریدی کے حق میں بول پڑے اور کہا کہ جس کو کپتانی دی اس کو وقت بھی دیں۔کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ کپتان بنانے کا جو فیصلہ پہلے کیا گیا تھا یا تو وہ غلط تھا یا اب جو ہوگا وہ غلط ہوگا۔پاکستان میں جب چہرے تبدیل ہوتے ہیں تو نظام بھی تبدیل ہوجاتا ہے، بندہ سمجھتا ہے کہ وہ جو کام کرے گا سب سے الگ ہوگا۔ نیا آنے والا سمجھتا ہے جس نے پہلے کام کیا اس نے غلط کام کیا ہے۔کاکول میں قومی ٹیم کے کھلاڑیوں کی ٹریننگ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ کاکول میں ٹرینگ کیمپ کا تجربہ میرا بھی اچھا رہا، کاکول میں ٹریننگ سے فٹنس میں فرق پڑتا ہے۔شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز میں جو منتخب نہ ہوں انہیں کاکول میں مزید ٹریننگ کروائیں۔ کاکول میں ایک مہینہ ٹریننگ کرلیں گے تو سپر مین بن کر نکلیں گے۔شاہد آفریدی نے چیئرمین پی سی بی کے سلیکشن کمیٹی کے فیصلے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ سلیکشن کمیٹی کو بااختیار بنانے کا فیصلہ اچھا ہے۔تاہم انکا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کے خیال میں سلیکشن کمیٹی کا ایک سربراہ ہونا چاہیے تھا، سلیکشن کمیٹی کا سربراہ نہ ہونے سے فیصلہ کرنے میں مشکل ہوگی۔سابق کپتان نے کہا کہ محمد عامر اور عماد وسیم کا پہلے ریٹائرمنٹ فیصلہ غلط تھا، دونوں کی کرکٹ باقی ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ دونوں باصلاحیت ہیں ان کو ڈومسٹک کرکٹ کا بھی حصہ بننا پڑے گا۔ دونوں کواپنی فٹنس دیکھانی پڑے گی، شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ عماد وسیم اور عامر سینئر تجربہ کار کھلاڑی ہیں نوجوان کرکٹرز کو ان سے سیکھنے کو ملے گا۔ غیر ملکی کوچز ہونے چاہیے، پاکستانی کوچز کا نام بھی سامنے رکھا جائے۔ غیر ملکی کوچ اوپر بیٹھیں اور کام پاکستانی کوچز سے لیں تو بہتر ہوگا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے دلچسپ جواب دیا کہ میرے لیے ریٹائرمنٹ سے واپسی تھوڑی لیٹ ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرکٹ کھیلنے کا مزا پاکستان ٹیم میں آتا ہے، مجھے اس ملک نے بہت محبت دی ہے۔ایک سوال کے جواب میں سابق کپتان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر تنقید کا جواب بھی میں محبت سے دینا چاہتا ہوں۔ آپس میں نفرت پھیلانا اچھی بات نہیں۔

About the author /


Related Articles

Post your comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Newsletter