class="post-template-default single single-post postid-2029 single-format-standard kp-single-standard elementor-default elementor-kit-7">

تیرویں آئینی ترمیم میں پاکستان کے ریٹائرڈ ججز کو آزاد کشمیر میں تعینات کرنے کی تجویز شامل کیے جانے کا انکشاف

راولاکوٹ(آصف اشرف) تیرویں آئینی ترمیم میں پاکستان کے ریٹائرڈ ججز کو آزاد کشمیر میں تعینات کرنے کی تجویز شامل کیے جانے کا انکشاف آزاد کشمیر کے ریاستی ڈھانچے پر ایک اور شب خون مارنے کا وار سامنے آ گیا آزا د کشمیر کے سنئیر قانون دان طبقہ کی طرف سے یہ انکشاف سامنے آ یا ہے کہ فاروق حیدر دور میں آزاد کشمیر کے قومی تشخص پر گہری اور کاری ضرب لگائی گئی ہے جہاں پہلے ہی معاہدہ کراچی اور ایکٹ چوہتر کے زریعہ آزاد حکومت کو نوآبادیاتی کالونی بنایا گیا ہے چوبیس اکتوبر 1947کو بننے والی آزاد حکومت کے اختیارات معاہدہ کراچی اور ایکٹ چوہتر کے ذریعے اسلام آباد حکومت کے نامزد کردہ غیر ریاستی چیف سیکرٹری اور دیگر لینٹ آفیسران کو منتقل کیے گئے ہیں وہاں وزیراعظم آزاد کشمیر کی نامزدگی کا اختیار بھی قانون ساز اسمبلی سے لیکر وزیر امور کشمیر کو دیا گیا ہے اس کے ساتھ کشمیر میں ججز کی تعیناتی کا اختیار بھی وزیراعظم پاکستان کو دیا گیا ہے اب تیرویں ترمیم کے زریعے یہ بھی آزاد کشمیر حکومت کے عبوری آئین ایکٹ چوہتر میں شامل کیا گیا ہے کہ پاکستان سے کسی بھی ریٹائرڈ جج کو جب چاہے آزاد کشمیر میں نہ صرف جج لگایا جا سکتا ہے بلکہ بطور چیف جسٹس آزاد کشمیر سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ بھی لگایا جا سکتا ہے اس تجویز کو عبوری آئین کا حصہ بنائے جانے کے بعد اس وقت کے وزیراعظم راجہ فاروق حیدر کا یہ دعویٰ سچ نظر آنے لگا کہ وہ آخری وزیر اعظم ہیں اور سیٹ اپ بدل جائے گا واضع رہے کہ فاروق حیدر کے دور حکومت میں اسلام آباد میں اعلی سطحی میٹنگ میں جب آزاد کشمیر اور گلگت کو صوبہ بنائے جانے کی تجویز پیش کی گئی تب راجہ فاروق حیدر مصلحت میں خاموش رہے اور پونچھ سے تعلق رکھنے والے وزیر فاروق طاہر نے اس تجویز کی مخالفت کی جن کا آزاد کشمیر اسمبلی اور کشمیر کونسل کے کسی رکن نے ساتھ نہیں دیا صرف یاسین ملک کے نمائندے رفیق ڈار اور علی گیلانی کے عزیز عبدللہ گیلانی نے مخالفت کی اس وقت سری نگر سے یاسین ملک اور جے یو آئی سربراہ فضل الرحمان نے ڈٹ کر مخالفت کی تب جا کر اس منصوبہ کو روکا گیا مسلم کانفرنس کے صدر اور سابق وزیراعظم عتیق خان نے منصوبہ کی اس شرط پر حمائیت کی کہ انہیں بھی آ ن بورڈ رکھا جائے دوسری طرف ریاستی تشخص کے نام پر منظور کروائی تیرویں ترمیم میں ریاست کے آئین سے کھلواڑ کر کے اس کو مزید مجروح کرنے کے ردعمل میں وکلا اور قوم پرست طبقہ نے مشاورت شروع کر دی ہے اور ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن راولاکوٹ کے نومنتخب صدر عاصم ارشاد کی معیت میں اس شق کے خلاف اعلی عدلیہ میں رٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے

About the author /


Related Articles

Post your comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Newsletter