صدر مملکت آصف علی زرداری نے نئی پارلیمنٹ کے پہلے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو حالیہ سیاسی بحران سے نکالنے کی ضرورت ہے۔ ہمارے پاس وقت بہت کم ہے۔ پولرائزیشن سے ہٹ کر عصرِ حاضر کی سیاست کی طرف بڑھنا ملکی ضرورت ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی و چیئرمین سینیٹ کی زیر صدارت پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں غیر ملکی سفراء بھی بطور مہمان شریک تھے۔
اجلاس کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا، جس کے بعد صدر مملکت آصف علی زرداری نے اپنے خطاب کا آغاز کیا۔
اپنے خطاب میں صدر مملکت کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کے آغاز پر مستقبل کے وژن کو مختصر بیان کروں گا، وزیراعظم، وفاقی و صوبائی حکومتوں کو انتخابی کامیابیوں اور ذمہ داریاں سنبھالنے پر مبارکباد دیتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ پہلے پارلیمانی سال کے آغاز پر تمام معزز مہمانوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
صدر مملکت کا کہنا تھا کہ اعتماد کرنے، دوسری بار صدر منتخب کرنے پر اراکین پارلیمنٹ و صوبائی اسمبلی کا مشکور ہوں۔ ماضی میں بطور صدر میرے اہم فیصلوں نے تاریخ رقم کی، بطور صدرِ مملکت میں نے پارلیمنٹ کو اپنے اختیارات دینے کا انتخاب کیا۔
انہوں نے کہا کہ ملک کو حالیہ سیاسی بحران سے نکالنے کی ضرورت ہے۔ ہمارے پاس وقت بہت کم ہے۔ ہمارے پاس ضائع کرنے کے لیے وقت نہیں ہے۔ پولرائزیشن سے ہٹ کر عصرِ حاضر کی سیاست کی طرف بڑھنا ملکی ضرورت ہے۔
انکا کہنا تھا کہ ہمارا ایجنڈا اور خیالات ہی ملک کو مضبوط بنائیں گے، ایسا سیاسی ماحول بنانا ہوگا جس میں سب کی ضرورت کو پورا کیا جا سکے، ملک کو آگے لے کر جانے کےلیے تقسیم سے نکلنا ہوگا۔
صدر مملکت نے کہا کہ ہم حقیقی طور پر کوشش کریں تو سیاسی درجہ حرارت میں کمی لاسکتے ہیں، ہم سب کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ ملک کےلیے سب سے زیادہ اہم چیز کیا ہے، مشکلات کو مواقع میں بدلنا ہم سب کی ذمہ داری ہے، مضبوط قومیں مشکلات کو مواقع میں بدلتی ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ قائدِ اعظم، شہید بھٹو اور شہید محترمہ بینظیر جمہوریت، رواداری اور سماجی انصاف کے علمبردار تھیں۔ قائدین کے وژن کو اپنا کر ملک کو درپیش چیلنجز سے نمٹا جاسکتا ہے۔
انکا یہ بھی کہنا تھا کہ پارلیمانی نظام پر اعتماد کے لیےدونوں ایوانوں کو مل کر کام کرنا ہوگا، ہم اختلاف کو مل بیٹھ کر حل کریں، جو مشکلات ہیں ان میں ہم اختلافات کو لے کر نہیں چل سکتے، ہمیں ہنگامی اقدامات کرنا ہوں گے۔
صدر مملکت نے کہا کہ مل کر آگے بڑھیں گے تو ملک میں جمہوریت مضبوط ہوگی، ہمیں سب کو ساتھ لے کر چلنا ہے۔
انکا کہنا تھا کہ ذوالفقار بھٹو نے اپنی زندگی جمہوریت اور انصاف کےلیے وقف کی، ملک کو جس چیز کی ضرورت ہے وہ ہمارے ایجنڈے میں شامل ہونی چاہیے۔ ہمیں عوام کی ترجیحات کو پورا کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی قیادت اپنی ترجیحات کو ہائی لائٹ کریں، ہمیں مل کر آگے بڑھنا ہو گا، اختلاف کو ختم کرنا ہوگا۔
آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ ہم نے مختلف معاشی اصلاحات کیں، صوبوں کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانا ہوگا، مثبت اقدامات کرنا ہوں گے، اداروں میں ہم آہنگی پیدا کرنا ہوگی، تاکہ ترقی کی راہیں ہموار کی جاسکیں۔
صدر مملکت نے کہا کہ ایسا سیاسی ماحول بنانا ہو گا جس میں حدت کم اور روشنی زیادہ ہو، ہم سب کو ایک قدم پیچھے ہٹنا ہوگا، ہمیں فیصلہ کرنا ہوگا کہ سب سے زیادہ اہم ملک و وقوم کےلیے کیا ہے۔
آصف علی زرداری نے کہا کہ اس ایوان کو پارلیمانی عمل پر عوامی اعتماد بحال کرنے کیلئے قائدانہ کردار ادا کرنا ہوگا، اس ایوان کے ذریعے قوم کی پائیدار اور بلاتعطل ترقی کی بنیاد رکھی جانی چاہیے۔
انکا کہنا تھا کہ تعمیری اختلاف، پھلتی پھولتی جمہوریت کو نفع نقصان کی سوچ کیساتھ نہیں الجھانا چاہیے، سوچنا ہوگا کہ اپنے مقاصد، بیانیے اور ایجنڈے میں کس چیز کو ترجیح دے رہے ہیں؟
اپنے خطاب کے دوران صدر مملکت نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ سیاسی ماحول کی ازسرنو ترتیب کی جاسکتی ہے، قائدین کے وژن کے مطابق باہمی احترام، سیاسی مفاہمت کی فضا کو فروغ دیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج ہمارے ملک کو دانشمندی اور پختگی کی ضرورت ہے، امید ہے اراکین پارلیمنٹ اختیارات کا دانشمندی سے استعمال کریں گے۔
انکا کہنا تھا کہ صدر کا کردار ایک متفقہ اور مضبوط وفاق کے اتحاد کی علامت ہے۔ تمام لوگوں اور صوبوں کے ساتھ قانون کے مطابق یکساں سلوک ہونا چاہیے۔ میری رائے میں آج ایک نئے باب کا آغاز کرنے کا وقت ہے۔ آج کے دن کو ایک نئی شروعات کے طور پر دیکھیں۔
صدر مملکت کا کہنا تھا کہ ملک کو درپیش چیلنجز پر قابو پانا ناممکن نہیں، ملکی مسائل کے حل کیلئے بامعنی مذاکرات، پارلیمانی اتفاق رائے درکار ہے۔ بنیادی مسائل کے حل کےلیے کڑی اصلاحات پر بروقت عملدرآمد یقینی بنانا ہوگا۔
انکا کہنا تھا کہ ہمیں مشترکہ احترام اور سیاسی مفاہمت کو آگے لے کر چلنا ہوگا، ہمیں نتیجہ خیز مذاکرات اور پارلیمانی اتفاق رائے سے اصلاحات کرنا ہوں گی۔
صدر مملکت نے کہا کہ میں سیاسی بیک گراؤنڈ سے ہوں، ہم نے ہمیشہ خواتین کو بااختیار بنانے میں حصہ ڈالا۔ وفاقی حکومت اور صوبوں کے درمیان مؤثر روابط کو بڑھانا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اپنے لوگوں پر سرمایہ کاری کرنے، عوامی ضروریات پر توجہ مرکوز کرنا ہوگی، ہمیں اپنے وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے جامع ترقی کی راہیں کھولنا ہوں گی۔
انکا کہنا تھا کہ ملک کو 21ویں صدی کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے۔ شہریوں کے سماجی حقوق، گڈ گورننس کیلئے اصلاحات کو فروغ دینا ہوگا۔ سیاسی قیادت کو پسماندہ علاقوں کی خاص ضروریات کو ترجیح دینا ہوگی۔
’معیشت کی بحالی کےلیے سب کو اپنا حصہ ڈالنا ہوگا‘
صدر مملکت نے کہا کہ حکومت نوکریاں پیدا کرنے، مہنگائی کم کرنے، ٹیکس نیٹ وسیع کرنے کیلئے معاشی اصلاحات کرے گی۔ آئینی فریم ورک کے تحت وفاق اور صوبوں کے درمیان مثبت تعاون اور مؤثر ہم آہنگی ناگزیر ہے۔ جامع قومی ترقی، پالیسیوں پر عملدرآمد کےلیے صوبوں اور وفاق کے درمیان ہم آہنگی ضروری ہے۔
انکا کہنا تھا کہ عوامی فلاح کےلیے وفاقی نظام کی مکمل صلاحیت کو بروئے کار لایا جاسکتا ہے۔ معیشت کی بحالی کےلیے سب کو اپنا حصہ ڈالنا ہوگا۔
’ہمیں نئی منڈیوں کی تلاش کیلئے کوششیں تیز کرنا ہوں گی‘
صدر مملکت نے اپنے خطاب میں کہا کہ غیرملکی سرمایہ کاری لانا ہمارا بنیادی مقصد ہونا چاہیے۔ حکومت کاروباری ماحول سازگار بنانے کےلیے جامع اصلاحات کے عمل تیز کرے۔ مقامی و غیرملکی سرمایہ کاروں کی سہولت کےلیے پیچیدہ قوانین آسان بنانا ہوں گے۔ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کا قیام خوش آئند ہے۔
صدر مملکت کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں جگہ بنانے کےلیے برآمدات کو ترجیح دینا ہوگی۔ ہمیں نئی منڈیوں کی تلاش کیلئے کوششیں تیز کرنا ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ موسمیاتی اثرات کے باعث ہماری آمدن کم ہو رہی ہے۔ برآمدات متنوع بنانا، عالمی منڈیوں میں مصنوعات کی قدر بڑھانا ہوگی۔ زراعت، آئی ٹی، آبی و سمندری حیات، ٹیکسٹائل کے شعبوں میں موجود صلاحیت کو بروئے کار لایا جانا چاہیے۔
’ہمیں ماحول دوست انفرااسٹرکچر بنانا ہوگا‘
انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے دنیا تیزی سے بدل رہی ہے، ہمیں ماحول دوست انفرااسٹرکچر بنانا ہوگا، ہمیں کلین انرجی ٹیکنالوجی کی طرف جانا ہے۔
صدر مملکت کا کہنا تھا کہ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات بالخصوص 2022 کے سیلاب سے تباہی کا سامنا کرنا پڑا۔
انہوں نے کہا کہ ماحول دوست اور صاف توانائی کو نیشنل انرجی مکس کا بنیادی حصہ بنانے کی ضرورت ہے، ماحول دوست توانائی سے اقتصادی ترقی کے مواقع پیدا ہوں گے جس سے توانائی سستی ہوگی۔
آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ آمدن کے بحران اور غذائی عدم تحفظ کی کئی وجوہات ہیں۔ ہماری آبادی کا ایک بڑا حصہ غربت میں جارہا ہے۔ ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے عوام کی آمدن اور اثاثوں پر منفی اثرات مرتب ہوئے۔
انکا یہ بھی کہنا تھا کہ ضروریات زندگی کی بڑھتی قیمتوں کی وجہ سے خاندانوں پر دباؤ میں اضافہ ہوا، لوگوں کےلیے نوکریوں کے مواقع پیدا کرنا ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ عوام کو زراعت، مویشیوں اور چھوٹے پیمانے کے کاروبار میں سرمایہ کاری کےلیے وسائل دینا ہوں گے۔
’مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر فخر ہے‘
صدر مملکت نے کہا کہ مسلح افواج نے دہشتگردی کے خلاف جنگ اور سرحدوں کے دفاع میں بےپناہ قربانیاں دیں۔ ہمیں اپنی مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر فخر ہے۔
انکا کہنا تھا کہ میری اہلیہ اور دو بار منتخب وزیراعظم بینظیر بھٹو شہید نے دہشتگردوں کا مقابلہ کرتے ہوئے جان دی۔ دہشتگردی کے خاتمے کےلیے اتحاد اور تحریک پیدا کرنے میں کبھی بھی پیچھے نہیں رہوں گا۔
آصف علی زرداری نے کہا کہ دہشتگردی کا عفریت ایک بار پھر اپنا گھناؤنا سر اٹھا رہا ہے، دہشتگردی سے ہماری قومی سلامتی، علاقائی امن و خوشحالی کو خطرہ ہے۔
صدر کا کہنا تھا کہ پاکستان دہشتگردی کو ایک مشترکہ خطرہ سمجھتا ہے، دہشتگردی سے نمٹنے کےلیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے۔
’نچلے طبقات کے تحفظ کیلئے کام کرنیوالے سیاسی پس منظر پر فخر ہے‘
اپنے خطاب میں صدر زرداری نے کہا کہ معاشرے کے نچلے طبقات کے تحفظ، خودمختاری کےلیے کام کرنے والے سیاسی پس منظر سے تعلق پر فخر ہے۔ شہید محترمہ بینظیر بھٹو خواتین کے حقوق کی علمبردار تھیں، شہید بینظیر بھٹو نے ہمیشہ پاکستان کے معاشی اور سماجی کمزور طبقات کے حقوق کےلیے کام کیا۔
انکا کہنا تھا کہ فخر ہے کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام ملک بھر میں لاکھوں خواتین کی امداد کر رہا ہے، بینظیر انکم اسپورٹ پروگرام کی مدد سے خواتین کو سرمایہ فراہم کیا جارہا ہے۔
آصف علی زرداری نے یہ بھی کہا کہ غربت کے خاتمے کے پروگرام سے مستفید ہونے والوں کی تعداد 90 لاکھ سے بڑھ چکی ہے۔ بینظیر انکم اسپورٹ پروگرام کا نیٹ ورک مزید پسماندہ خواتین تک پھیلانے کی ضرورت ہے۔
انکا کہنا تھا کہ امید ہے نئی حکومت سماجی اور معاشی تحفظ کےلیے فعال طور پر کام کرے گی۔ لڑکیوں کی تعلیم کے فروغ، صحت، ماں بچے کی غذائیت، شرح اموات کم کرنے کےلیے کام کرنا ہوگا۔
’تمام صوبائی حکومتیں تعلیمی شعبے میں اصلاحات پر توجہ دیں‘
تعلیم پر بات کرتے ہوئے صدر مملکت کا کہنا تھا کہ پرائمری اور سیکنڈری تعلیم کی فراہمی ایک بنیادی حق ہے، شعبہ تعلیم کی موجودہ صورتحال پر تمام حکومتوں کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ تسلیم کرنا ہوگا کہ پاکستان میں بچوں کی ایک بڑی تعداد اسکولوں سے باہر ہے، بڑھتی آبادی کے پیش نظر اسکول نہ جا پانے والے بچوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ تمام صوبائی حکومتیں تعلیمی شعبے میں تبدیلی لانے کےلیے اصلاحات پر توجہ اور توانائی مرکوز کریں۔ پرائمری اور سیکنڈری تعلیم تک رسائی بہتر بنانے کےساتھ معیار تعلیم بھی یقینی بنانا ہوگا۔
شعبہ تعلیم کی موجودہ صورتحال پر تمام حکومتوں کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
’شعبہ صحت کی بڑے پیمانے پر توسیع کی اشد ضرورت‘
شعبہ صحت کی ازسرنو تعمیر، بڑے پیمانے پر توسیع کی اشد ضرورت ہے، پرائمری اور سیکنڈری صحت کے بنیادی ڈھانچے، انسانی وسائل پر سرمایہ کاری کرنا ہوگی۔ تمام شہریوں کی صحت کی معیاری خدمات تک رسائی یقینی بنانا ہوگی۔
انکا کہنا تھا کہ صحت کے شعبے میں سرمایہ کاری کی ضرورت ہے، عوام کے لیے صحت کی سہولتوں کو بہتر بنانا ہوگا۔ ہم فوڈ سیکیورٹی کی طرف جا رہے ہیں، ہماری پاس خوراک کی کمی ہے۔
’مشکل وقت میں ساتھ دینے پر دوست ممالک کا شکریہ‘
صدر مملکت نے کہا کہ مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دینے پر دوست ممالک کا شکریہ ادا کرتا ہوں، مشکل وقت میں ساتھ دینے پر سعودی عرب، یو اے ای، چین، ترکیہ، قطر کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
انکا کہنا تھا کہ امریکا، یورپی یونین اور برطانیہ ہمارے تجارتی پارٹنر رہے ہیں، امید ہے امریکا، یورپی یونین اور برطانیہ کے ساتھ تعاون میں مزید اضافہ ہوگا۔
’غیر متزلزل حمایت پر چین کا شکریہ‘
آصف علی زرداری نے کہا کہ پاکستان کی غیر متزلزل حمایت پر چین کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ علاقائی امن، روابط، خوشحالی کے فروغ اور استحکام برقرار رکھنے کے خواہاں ہیں۔ سی پیک کی تکمیل سمیت مشترکہ اہداف کے فروغ کےلیے چین کے ساتھ کام کرتے رہیں گے۔
انکا کہنا تھا کہ دشمن عناصر کو اہم منصوبے خطرے میں ڈالنے، باہمی تعلق کمزور کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ چینیوں کی سیکیورٹی یقینی بنانے کیلئے تمام ضروری اقدامات کریں گے۔
’کشمیریوں کی قربانیوں کو نہیں بھول سکتے‘
مقبوضہ کشمیر سے متعلق بات کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ دنیا کی توجہ کشمیریوں کی لازوال قربانیوں کی طرف دلانا چاہتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کی قربانیوں کو نہیں بھول سکتے، آرٹیکل 370 بھارت کی چال کا نتیجہ ہے جس کا مقصد مسلمانوں کو اپنے ملک میں اقلیت بنانا ہے۔ صدر مملکت نے مطالبہ کیا کہ بھارت اپنے اقدامات واپس لے۔
اپوزیشن کا احتجاج
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حمایت یافتہ آزاد اراکین اسمبلی اسپیکر ڈائس کے سامنے احتجاج کرتے رہے۔
اپوزیشن اراکین اسمبلی کی جانب سے شور شرابا کیا گیا جبکہ بانی پی ٹی آئی کے حق میں نعرے بلند کیے جاتے رہے۔ ان اراکین نے بانی پی ٹی آئی کے پوسٹرز بھی اٹھائے ہوئے تھے۔
Post your comments