عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال دنیا بھر میں تپ دق کے 82 لاکھ نئے کیسز کی تشخیص ہوئی جو 1995 میں ادارے کی جانب سے ٹی بی کی نگرانی شروع کیے جانے کے بعد سے کیسز کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔
عالمی ادارے کے مطابق ٹی بی کے خلاف کم فنڈنگ جیسے مسلسل چیلنجز کا سامنا رہا، تمام ممالک ٹی بی کے خاتمے کےلیے کیے گئے وعدوں کو پورا کریں۔ڈبلیو ایچ او کا تپ دق کی سالانہ رپورٹ میں کہنا ہے کہ گزشتہ سال تقریباً ایک کروڑ 8 لاکھ افراد اس بیماری کا شکار ہوئے۔یہ بیماری 30 زیادہ بوجھ کے حامل ممالک میں لوگوں کو غیر متناسب طور پر متاثر کرتی ہے۔ عالمی سطح پر ٹی بی کے نصف سے زیادہ مریض پاکستان سمیت پانچ ممالک بھارت، انڈونیشیا، چین اور فلپائن سے تعلق رکھتے ہیں۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق ایک چوتھائی سے زیادہ کیسز صرف بھارت میں پائے گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ٹی بی میں مبتلا افراد میں 55 فیصد مرد، 33 فیصد خواتین اور 12 فیصد بچے اور نوجوان شامل ہیں۔ٹی بی ایک قابل علاج بیماری ہے جو بیکٹیریا کی وجہ سے ہوتی ہے اور اکثر پھیپھڑوں کو متاثر کرتی ہے۔ ٹی بی کے مریض کے کھانسنے، چھینکنے یا تھوکنے سے ہوا کے ذریعے بھی یہ بیکٹیریا ایک فرد سے دوسرے میں منتقل ہوتا ہے۔
Post your comments