class="post-template-default single single-post postid-8566 single-format-standard kp-single-standard elementor-default elementor-kit-7">

*حضرت پیر سید الحاج الحافظ محمد ارشاد حسین شاہ صاحب المعروف حافظ جی سرکار مراڑوی رحمتہ اللہ علیه ۔

کچھ لوگ ایسے بھی اس دنیا میں تشریف لاتے ہیں کہ جن کے نقوش قلوب و اذہان پر اس قدر ثبت ہو جاتے ہیں کہ لوگ اپنے ہوں کہ بیگانے ان کے قصیدے پڑھتے نظر آتے ہیں اورثبت است بر جریدہ دوام کے مصداق انکو بھلانا ناممکن ہو جاتا ہے اور زمانہ ایسی نابغہ روزگار ہستیوں کا تاحشر مقروض رہتا ہے کہ جن کی ساری زندگی حقیقی معنوں میں سنت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پاسداری اور مخلوق خدا کی خدمت میں گزری ہو ۔ایک ایسی ہی ہستی میرے مرشدِ کریم حضرت پیر سید الحاج الحافظ محمد ارشاد حسین شاہ صاحب مراڑوی ہیں جن کے اوصاف و کمالات کا ایک زمانہ معترف ہے۔ لاکھوں لوگ جن کے دامن سے وابستہ ہو کر علم و عمل اور روحانی فیوض کے جواہر سمیٹتے نظر آتے ہیں
جن کے شب و روز عبادت و ریاضت میں اس طرح گزرے کہ ہر وقت زبان پہ ذکر اللہ جاری رہتا۔ قرآن کریم سے اس قدر شغف کہ رمضان المبارک میں ایک ایک دن میں تین تین ختم قرآن فرماتے یہی نہیں بلکہ رمضان المبارک کے دوران محفلِ شبینہ میں تراویح کی پہلی رکعت میں پورا قرآن ختم فرماتے۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ایسا عشق کے آپکی نعت سنتے تو آنکھیں اشکبار ہو جاتیں۔ زبان سے اسمِ محمد ادا کرنے میں بھی احتیاط فرماتے ہمیشہ القابات کا استعمال فرماتے ۔ تہجد کے نوافل کی سختی سے پابندی فرماتے اور مریدین کو بھی تلقین فرماتے۔حضور قبلہ عالم پیر سید چراغ علی شاہ صاحب مراڑوی رحمۃ اللہ علیہ نے انتہائی بیماری کی حالت میں فرمایا تھا کہ آج سے میری جگہ تہجد آپ نے پڑھنی ہے بس اس دن سے تہجد قضاء نہیں کی) کوئ پہر ایسا نا گزارتے جس میں بے وضو ہوں جلال ایسا کہ بڑے بڑے شرفاء آپ کے سامنے ہاتھ باندھے کھڑے رہتے۔ جمال ایسا کہ چہرہء انور کو نظر بھر کے دیکھنے کی تاب نا ہوتی۔ تزک و احتشام ایسا کہ بڑے بڑے مشائخِ کرام آپ سے دعا کی درخواست کرتے۔
شرم و حیا ایسی کہ چھوٹی بچیوں کو بھی بہن جی کہہ کے بلاتے۔ پیدل چلتے تو سنت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مطابق تیز رفتار سے چلتے اکثر اوقات ساتھ چلنے والوں کو دوڑ کر ساتھ ملنا پڑتا۔ سادگی ایسی کہ ہمیشہ باریک سفید رنگ کے سادہ کپڑے(تہبند اور کرتا) استعمال کرتے سفید سادہ کپڑے کی ٹوپی یا سادہ سفید کپڑے کا عمامہ پہن لیتے ۔ظاہری نمود و نمائش کو بہت ناپسند فرماتے۔ بات کرتے تو ایسا لگتا جیسے حلم اور علم کا سمندر ٹھاٹھیں مار رہا ہو۔ نظر التفات کرتے تو ہر خاص و عام یہی سمجھتا کہ اسی سے سب سے زیادہ محبت ہے۔ جو بندہ بھی ایک دفعہ آپ سے مل لیتا اس کی خواہش ہوتی کہ دوبارہ ملاقات ہو جائے۔مہمانوں کی تواضع کرتے اور کسی کو بھی کھانا کھلائے بغیر نا جانے دیتے غریب اور کمزور لوگوں کا خیال زیادہ فرماتے اور انکی دلجوئی فرماتے بڑے بڑے امراء و شرفاء گھنٹوں کھڑے رہتے مگر انکو خاطر میں نہ لاتے
سلسلہ عالیہ نقشبندیہ کے صحیح معنوں میں وارث ہونے کا حق ادا کیا۔ عالمِ اسلام کے افقِ روحانیت کے اس تابندہ ستارے کا انتقال 9شعبان المعظم 1418ہجری بمطابق 10دسمبر 1997 کو 63 برس کی عمر میں ہوا گویا اس میں بھی سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ادا ہوئی ۔ آپ کی نمازِ جنازہ حضرت پیر سید عابد حسین شاہ صاحب علی پوری رحمۃ اللہ علیہ نے پڑھائی دوسری نمازِ جنازہ آپ کے برادر حضرت پیر سید امداد حسین شاہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے پڑھائی اور آپ کو آپ کے والد و مربی حضور قبلہ عالم سید محمد چراغ علی شاہ صاحب مراڑوی علیہ رحمہ کے مزار پر انوار کے بائیں طرف سپردِ خاک کیا گیا جہاں آپ کا مزار مرجع خلائق ہے ۔ 10دسمبر کو آپ کا سالانہ عرس مبارک آپ کے صاحبزادگان کی زیرِ صدارت آستانہ عالیہ چراغیہ دربار شریف والٹن کینٹ لاہور میں ہر سال بڑے اہتمام و انصرام سےمنایا جاتا ہے جس کا اہتمام قبلہ پیر سید محمد سعید الحسن شاہ صاحب مراڑوی بڑی محبت اور لگن سے کرتے ہیں اور ملک و بیرونِ ملک سے علماء، قراء، ادباء، سفراء،سیاسی سماجی شخصیات اور مشائخ تشریف لاتے ہیں۔ آپ مہمانوں کی میزبانی انتہائی خوبصورت انداز سے کرتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ یہ لوگ حضور حافظ جی سرکار کے مہمان ہیں ۔
اس روحانی اجتماع میں پورے پاکستان بلکہ بیرونِ ممالک سے بھی مریدین ، محبین اور عقیدت مند شامل ہوتے ہیں اور اپنے دلوں کی پاکیزگی اور روحوں کی بالیدگی حاصل کرتے ہیں ۔
آپ کا پیغامِ محبت، جزبہء خدمتِ خلق اور روحانی فیض لوگوں تک پہنچانے کا بیڑہ بقية السلف،قاسمِ فیضانِ نقشبندیت ، وارثِ مسندِ مجددیت، حضور پیر الشیخ السید محمد سعید الحسن شاہ صاحب مراڑوی نے بطریق احسن اٹھایا ہوا ہے اور مریدین و محبین آپ کی صورت میں حضور حافظ جی سرکار کو دیکھ کر اپنی آنکھیں ٹھنڈی کرتے ہیں اور دلوں کا اطمینان پاتے ہیں بلا شبہ پیر سید محمد سعید الحسن شاہ صاحب
کا مظہر ہیں۔ پوری دنیا میں آپ کے فالوورز موجود ہیں اور آپ شب و روز مسلمانوں کے دلوں میں حق تعالیٰ کی معرفت اور عشقِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی جوت جلائے ہوئے ہیں ۔
۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ رب العزت اپنے حبیب مکرم، خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وسیلہ جلیلہ سے پیر صاحب کو عمرِ دراز اور صحت و تندرستی عطا فرمائے آمین ۔

آج دنیا بھر میں لاکھوں لوگ حضور حافظ جی سرکار علیہ رحمہ کو عقیدت و محبت کا خراج پیش کرتے ہیں اور آپ کی بلندی درجات کے لئیے دعا کرتے ہیں ۔الحمدللہ علی احسانه
مجھے فخر ہے کہ میں اس عظیم ہستی سے دستِ بیعت ہوں اور اس امید کے ساتھ الله تعالیٰ کے حضور دست بدعا ہوں کہ حشر میں جب مجھ عاصي و گنہگار کی حضور رحمتِ عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے پیش ہو کر الله کے سامنے حاضری ہو تو حضور حافظ جی سرکار کی معیت نصیب ہو جائے شاید اسی بہانے بچنے کا کچھ سبب بن جائے آمین ثم آمین

About the author /


Related Articles

Post your comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Newsletter