class="post-template-default single single-post postid-6345 single-format-standard kp-single-standard elementor-default elementor-kit-7">

کبھی بھی اپنا موازنہ دوسروں کے ساتھ نہ کریں

(محمد نعیم طلعت)

جنابِ والا یہ وہ تحریر ہے کہ
جس سے میں خود موٹیویشن لیتا ہوں۔
تو آئیے ذرا جائزہ لیتے ہیں کہ یہ تحریر ہے کیا؟
شیر اور شارک دونوں پیشہ ور شکاری ہیں۔  لیکن  شیر سمندر میں شکار نہیں کرسکتا  اور  شارک خشکی پر شکار نہیں کر سکتی۔  شیر کو سمندر میں شکار نہ کر پانے کیوجہ سے ناکارہ نہیں کہا جا سکتا  اور  شارک کو جنگل میں شکار نہ کر پانے کیوجہ سے ناکارہ نہیں کہا جا سکتا۔ دونوں کی اپنی اپنی حدود ہیں جہاں وہ بہترین ہیں۔
اگر گلاب کی خوشبو ٹماٹر سے اچھی ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ اسے کھانا تیار کرنے میں بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
ایک کا موازنہ دوسرے کے ساتھ نہ کریں۔
آپ کی اپنی ایک طاقت ہے اسے تلاش کریں اور اس کے مطابق خود کو تیار کریں۔
 کہتے ہیں ہر وہ جاندار جو آج دنیا میں موجود ہے حضرت نوح کی کشتی میں موجود تھا جس میں گھونگا بھی شامل ہے۔
اگر اللّٰہ ایک گھونگے کا نوحؑ کی کشتی تک پہنچنے کا انتظار کر سکتا ہے تو وہ اللّٰہ آپ مجھ پر بھی اپنے فضل کا دروازہ اُس وقت تک بند نہیں کرے گا جب تک کہ آپ زندگی میں اپنے متوقع مقام تک نہیں پہنچ جاتے۔
کبھی خود کو حقارت کی نظر سے نہ دیکھیں بلکہ ہمیشہ خود سے اچھی اُمیدیں وابستہ رکھیں۔
یاد رکھیں ٹوٹا ہوا رنگین قلم بھی رنگ بھرنے کے قابل ہوتا ہے۔
اپنے اختتام تک پہنچنے سے پہلے خود کو بہتر کاموں کے استعمال میں لے آئیں۔
وقت کا بدترین استعمال اسے خود کا دوسروں کے ساتھ موازنہ کرنے میں ضائع کرنا ہے۔مویشی گھاس کھانے سے موٹے تازے ہو جاتے ہیں  جبکہ  یہی گھاس اگر درندے کھانے لگ جائیں تو وہ اسکی وجہ سے مر سکتے ہیں۔
کبھی بھی اپنا موازنہ دوسروں کے ساتھ نہ کریں  اپنی دوڑ اپنی رفتار سے مکمل کریں جو طریقہ کسی اور کی کامیابی کی وجہ بنا۔  ضروری نہیں کہ آپ کیلئے بھی سازگرہو
اللّٰہ کے عطاء کردہ تحفوں نعمتوں اور صلاحیتوں پر نظر رکھیں اور اُن تحفوں سے حسد کرنے سے باز رہیں جو خُدا نے دوسروں کو دیے ہیں۔
لیکن ہم نے اپنی زندگیوں میں سارا کچھ ان اصولوں کے اُلٹ کر رکھا ہے۔ ایک دوسرے کی دیکھا دیکھی ہم لوگوں نے اپنے آپ کو مشکل اور تنگی میں ڈال رکھا ہوتا ہے۔جس کے نتیجے میں ہم سٹریس کا شکار ہو جاتے ہیں ۔ اس وجہ سے ایک خوشی حاصل کرنے کے چکر میں ساتھ دو چار بیماریاں بھی لگا لیتے ہیں۔
ہمارے ایک جاننے والے دوست ہیں تو انہوں نے گویا سٹریس کو باقاعدہ دعوت دی ہوتی ہے کہ آو میں تمہارا منتظر ہوں۔ پچھلے ماہ ملاقات ہوئی تو بتانے لگے میں سٹریس کی کلاسیں لے رہا ہوں، اس میں وہ آپ کو سٹریس دور کرنے کے طریقے بتاتے ہیں۔ میں تو یہ سُن کے کچھ نہیں بولا، کیونکہ انہوں نے میرے بولنے کے لئے کچھ چھوڑا ہی کہاں تھا۔اور میری عافیت بھی اسی میں ہی تھی کہ میں منہ بند رکھوں ، سو میں نے وہ رکھ لیا۔خوش رہیں۔

About the author /


Related Articles

Post your comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Newsletter