دنیا بھر میں 6 اپریل امن کے لیے کھیلوں کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔اس دن کو منانے کا مقصد یہ ہے کہ ان تمام ایتھلیٹس کو خراج تحسین پیش کیا جاسکے جو اپنے ملک سے نکالے گئے یا جنہیں نکلنا پڑا لیکن انہوں نے اپنے خوابوں کو نہیں چھوڑا۔آج کے دن کی مناسبت ایک کہانی خاتون ایتھلیٹ یسریٰ ماردینی کی ہے جو کم عمری میں ہی جنگ زدہ ملک شام سے بھاگ گئی تھیں اور پھر 2016 اور 2020 کے اولمپک گیمز میں انہوں نے پناہ گزینوں کی اولمپک ٹیم کا حصہ بن کر مقابلوں میں شرکت کی تھی۔غیرملکی میڈیا کے مطابق 26 سالہ یسریٰ ماردینی شام کے دارالحکومت دمشق میں پیدا ہوئیں جس کے بعد ابتدا سے ہی ان کے کانوں نے والد کی زبان سے صرف سوئمنگ (تیراکی) کی کہانیاں سنیں۔خاتون ایتھلیٹ چھوٹی عمر سے ہی پانی کی طرف راغب ہوگئی تھیں اور ان کے اسی جذبے نے انہیں اولمپکس میں تمغہ جیتنے کا خواب بھی دکھایا لیکن پھر قسمت نے ساتھ نہ دیا اور ایک خانہ جنگی نے یسریٰ ماردینی کے وطن کو تباہ کردیا۔غیرملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق صرف 13 سال کی عمر میں یسریٰ کے اطراف کو تنازعات اور افراتفری نے گھیر لیا۔ ان کا اپنے گھر میں رہنا بھی مشکل ہوگیا تھا کیونکہ بموں نے ان کے پڑوس کو تباہ کردیا تھا جس کی وجہ سے اپنی جان بچانے کے لیے انہیں اور خاندان کے افراد کو دیگر رشتے داروں کے پاس پناہ لینے جانا پڑا۔ان تمام ہنگاموں اور افرا تفری کے درمیان بھی یسریٰ اپنے خوابوں سے چمٹی رہی اور خطرے کا سامنا کرتے ہوئے سخت ٹریننگ کرتی رہی۔غیرملکی میڈیا کے مطابق 2015ء میں چار سال تک گولہ باری اور گولیوں کا مقابلہ کرنے کے بعد یسریٰ مردینی اور اس کی بڑی بہن سارہ نے حفاظت کی تلاش میں ملک چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔انہوں نے لبنان کے راستے ترکیہ پہنچنے کے بعد کشتی کے ذریعے غیرقانونی طریقے سے یونان جانے کا بندوبست کیا لیکن جلد ہی خود کو خطرے میں بھی ڈال دیا۔رپورٹس کے مطابق دونوں بہنیں جس کشتی میں سوار تھیں اس پر دیگر افراد بھی سوار تھے، کشتی کا انجن فیل ہونے پر یسریٰ نے سارہ اور ایک اور مسافر کے ساتھ پانی میں چھلانگ لگا دی اور کئی گھنٹوں تک کشتی کو یونان پہنچنے تک دھکیلا جس سے اس میں سوار افراد کی جانیں بچ گئیں۔غیرملکی میڈیا کے مطابق ان بہنوں کا 25 دن کا تکلیف دہ سفر بالآخر انہیں جرمنی لے آیا جہاں یسریٰ نے بے گھر ہونے اور نئے ملک میں قیام پذیر ہونے کے چیلنجوں کے باوجود کبھی اپنے خوابوں کو نہیں چھوڑا۔انہوں نے برلن کے ایک مقامی سوئمنگ کلب میں شمولیت اختیار کی جہاں کوچز اور دیگر افراد نے ان کی غیر معمولی صلاحیتوں کو جانچ لیا اور پھر بعدازاں انہوں نےاولمپک مقابلوں میں حصہ لیا۔
جنگ زدہ ملک شام سے فرار ہونے والی یسریٰ ماردینی کون ہے؟

Related Articles

Weekly E Paper

Article
Every generation faces the same question: How will we lead?
Posted in: Article, NewsAsalamu alaikum / Peace be upon you Every generation faces the same question: How will we lead? This is a question that comes to mind especially on a day like today – as we reflect upon the question of sacrifice and leadership, exemplified throughout our history from the Prophet Musa (upon whom be peace) to Imam […]
Read More-
-
ایک عورت اور وکیل کی گاڑیاں آپس میں ٹکرا گئیں
Posted in: Article, News -
-
sports
عالمی ریکارڈ نہ توڑنے پر برائن لارا نے کیا کہا؟ ویان ملڈر نے بتا دیا
Posted in: News, Sportsجنوبی افریقہ کے کپتان ویان ملڈر نے بتا دیا کہ 400 رنز کا ورلڈ ریکارڈ نہ توڑنے پر ویسٹ انڈیز کے لیجنڈری بیٹر برائن لارا نے ان سے کیا کہا؟ جنوبی افریقہ کے کپتان نے بتایا کہ برائن لارا نے مجھ سے کہا کہ عالمی ریکارڈ بنانے کی کوشش کرنی چاہیے تھی، ریکارڈ ٹوٹنے کے لیے […]
Read More
Post your comments