class="wp-singular post-template-default single single-post postid-15547 single-format-standard wp-theme-resolution eio-default kp-single-standard elementor-default elementor-kit-7">

عرب ممالک کا نیٹو طرز پر مشترکہ فوجی فورس کے قیام پر غور

عرب ممالک نے نیٹو کی طرز پر مشترکہ فوجی قوت کے قیام پر غور و فکر شروع کر دیا۔

عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق عرب ممالک مصر کی تجویز پر عرب لیگ کے ارکان کے تعاون سے مشترکہ فوجی فورس کے قیام پر غور کر رہے ہیں۔اس مشترکہ فوجی فورس میں عرب لیگ کے رکن ممالک کے فوجی دستے اور ہتھیار شامل ہوں گے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق نیٹو طرز کی مشترکہ ملٹری فورس بنانے کی تجویز 2015 میں پہلی بار مصر نے شرم الشیخ میں منعقدہ عرب سربراہی اجلاس میں پیش کی تھی۔اس وقت اسے اصولی طور پر منظور کر لیا گیا تھا، تاہم بعدازاں ہونے والے اجلاسوں میں کوئی خاص پیش رفت نہیں ہو سکی، جس کی سب سے بڑی وجہ کمانڈ اسٹرکچر اور فورس کے ہیڈکوارٹرز پر اختلافات تھا۔اس تجویز پر قطر کے دارالحکومت دوحہ پر ہونے والے اسرائیلی حملے، جس میں حماس کے سینئر رہنماؤں کو نشانہ بنایا گیا تھا، کے جواب میں دوبارہ غور شروع کیا گیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق 2015 میں مصری تجویز ایران کے حمایت یافتہ حوثیوں کے یمن کے بڑے علاقوں پر قبضے کے جواب میں پیش کی گئی تھی۔ تاہم اس وقت یمن کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت سے لڑنے کے بجائے سعودی قیادت میں اتحاد قائم کیا گیا تھا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق اب مصر دارالحکومت قاہرہ کو فورس کا ہیڈ کوارٹر بنانے پر زور دے رہا ہے۔مصر، جو مشرق وسطیٰ کی سب سے بڑی فوج رکھتا ہے، یہ بھی چاہتا ہے کہ کمانڈر کا عہدہ عرب لیگ کے 22 ارکان میں گھومے، جبکہ پہلی مدت کے لیے مصر یہ خدمات انجام دے۔ تجویز میں یہ بھی کہا گیا کہ اس مشترکہ ملٹری فورس کا سیکریٹری جنرل ایک سویلین کے طور پر کام کرے گا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ فورس بحری، فضائی اور زمینی فوجی دستوں پر مشتمل ہوگی۔ یہ فورس عرب ممالک میں امن مشن بھی انجام دے گی۔

ایران نے مسلمان ممالک سے اسرائیل کے خلاف مشترکہ آپریشن روم بنانے کا مطالبہ کر دیا۔

ایک بیان میں ایرانی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے سیکریٹری علی لاریجانی نے کہا کہ کسی عملی اقدام کے بغیر صرف تقاریر پر مشتمل اجلاسوں سے اسرائیلی حکومت کا کچھ نہیں بگڑے گا۔انہوں نے کہا کہ مسلمان ممالک اسرائیل کی جنونی حکومت کے خلاف ایک مشترکہ آپریشن روم بنائیں، یہ فیصلہ صیہونی حکومت کے سرپرستوں کو پریشان کرنے کے لیے کافی ہوگا۔علی لاریجانی نے کہا کہ مسلمان ممالک نے فلسطین کے مظلوموں کے لیے کچھ نہیں کیا تو کم از کم خود کو تباہی سے بچانے کے لیے ہی کوئی فیصلہ کرلیں۔

وزیر اعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر قطر روانہ ہوگئے۔

 ہنگامی طور پر عرب اسلامی سربراہی کانفرنس آج دوحہ میں ہونے جارہی ہے جس میں شرکت کے لیے وزیراعظم ایک روزہ دورے پر قطر روانہ ہوئے۔عرب اسلامی سربراہی اجلاس دوحہ پر اسرائیل کے فضائی حملوں، فلسطین کشیدگی، فلسطینیوں کو زبردستی بےگھر کرنے کےتناظر میں بلایا گیا ہے جس میں او آئی سی کے رکن ممالک کے سربراہان مملکت اور اعلیٰ حکام کی بھی شرکت متوقع ہے۔واضح رہے کہ اسرائیل نے ایک ہفتے قبل دوحہ میں حماس رہنماؤں کو نشانہ بنایا تھا مگر اس حملے میں حماس کی مرکزی قیادت محفوظ رہی تھی۔قطر پر ہونے والے اسرائیلی حملے کے بعد پاکستان سمیت دیگر کئی ممالک نے اس حملے کی مذمت کی تھی اور قطر کے ساتھ کھڑے ہونے کا اعلان کیا تھا۔

نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ دنیا کے 2 ارب لوگوں کی نظریں قطر میں ہونے والے عرب اسلامی سربراہی اجلاس پر ہیں۔

عرب میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے خلاف واضح روڈ میپ نہ دیا تو یہ افسوسناک ہو گا۔ 2 ارب لوگ یہ جاننے کے لیے منتظر ہیں کہ اس سمٹ سے کیا نکلتا ہے۔میزبان نے اسحاق ڈار سے سوال کیا کہ اسرائیل نے قطر پر حملہ کیا ہے، تو کیا پاکستان پر بھی کر سکتا ہے؟ جس پر جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی بھرپور حمایت سے بھارت نے کوشش کی پھر جو ہوا دنیا نے اپنی آنکھوں سے دیکھا، ان کے دعوے بے نقاب ہوگئے، اس لیے ہم تیار ہیں۔اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ میں پھر کہتا ہوں پاکستان امن پر یقین رکھتا ہے، خطے میں کسی بھی عدم استحکام کا خواہاں نہیں ہے، خطے میں کسی بھی عدم استحکام کے اثرات بہت دور تک جائیں گے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ اقوامِ متحدہ کی قراردادیں فلسطین کے معاملے میں مؤثر ثابت نہیں ہو رہیں، گزشتہ 22 ماہ سے جو ہو رہا ہے وہ آپ کے سامنے ہے، عرب ممالک نے مشترکہ سیکیورٹی فورس کے قیام کی تجویز پر بات کی ہے، مشترکہ سیکیورٹی فورس کا قیام ایک عملی قدم ہوسکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ایٹمی طاقت پاکستان بلاشبہ اُمت مسلمہ کے بطور رکن کھڑا ہو گا اور اپنا فرض ادا کرے گا۔واضح رہے کہ اسرائیل کی جانب سے 9 ستمبر کو قطر پر کیے گئے حملے کے بعد عرب اسلامی سربراہی اجلاس آج قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہو رہا ہے۔سربراہی اجلاس میں اسرائیل کی جانب سے ہونے والے حملے کی مذمت کے ساتھ مستقبل میں اسرائیل کی جانب سے اس طرح کے حملے روکنے کے حوالے سے اقدامات کا جائزہ لیا جائے گا۔وزیراعظم شہباز شریف بھی عرب اسلامی سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے جبکہ گزشتہ روز وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے قطر اور خطے کے دیگر ممالک پر اسرائیلی حملوں کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے حملوں کی بھرپور مذمت کی تھی۔اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ اجلاس کے اجلاس سے خطاب میں اسحاق ڈار نے اسرائیلی عزائم کی نگرانی کے لیے عرب اسلامی ٹاسک فورس بنانے کی تجویز دی تھی۔

About the author /


Related Articles

Post your comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Newsletter