نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ اللّٰہ نے پاکستان کو عالمی برادری میں بہت پذیرائی دی ہے۔ پاک بھارت جنگ میں مسلح افواج نے بھارت کا غرور خاک میں ملایا۔ اس چار دن کے تنازع میں پاکستان کی کارکردگی ٹیسٹ ہوئی۔
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے اسلام آباد میں سفارتی کامیابیوں پر بریفنگ دیتے ہوئے پاک بھارت جنگ، حالیہ دورہ بنگلادیش، چین کے ساتھ تعلقات، سعودی عرب کے ساتھ دفاعی معاہدے اور دیگر اہم وسطی ایشیائی اور خلیجی ریاستوں کے ساتھ روابط پر بات کی۔
انہوں نے کہا کہ جب وزیراعظم نے حلف اٹھایا تھا تو پاکستان سفارتی سطح پر تنہائی کے شکار ملک کے طور پر جانا جاتا تھا۔
نائب وزیر اعظم نے کہا کہ ساؤتھ ایشیا میں 4 دن کے تنازع میں پاکستان کی کارکردگی ٹیسٹ ہوئی، ہم نے کسی کو صلح صفائی کا نہیں کہا، ہم نے ان کے 7 طیارے گرائے۔
ان کا کہنا تھا کہ نور خان ایئر بیس پر حملہ بھارت کی بڑی غلطی تھی، پاکستانی افواج نے بھارت کا غرور خاک میں ملایا۔ نو مئی کی رات سول و عسکری قیادت نے بھارت کو جواب دینے کا فیصلہ کیا، پاکستان نے بہترین حکمت عملی اپناتے ہوئے بھارت کو بھرپور جواب دیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 36 گھنٹوں میں 80 ڈرون بھیجے گئے، ہم نے 79 ڈرون مار گرائے، ایک ڈرون نے ایک فوجی تنصیب پر تھوڑا نقصان کیا اور ایک شخص زخمی ہوا۔
’امریکی صدر 60 سے زائد مرتبہ دنیا کو پاکستان کی فتح کا بتا چکے‘
نائب وزیر اعظم نے کہا کہ امریکی صدر 60 سے زائد بار دنیا کو پاکستان کی فتح کا بتا چکے، امریکا کے ساتھ ہماری تجارت 13.28 ارب ڈالر ہو گئی ہے، ہمارا ٹریڈ سرپلس ہے، ہمارا امریکا کے ساتھ انسداد دہشت گردی تعاون بڑھا ہے، امریکا نے اس سال بی ایل اے اور مجید بریگیڈ کو عالمی دہشت گرد تنظیمیں قرار دیا۔
یو این سیکیورٹی کونسل میں کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بات
وزیر خارجہ نے کہا کہ یو این سیکیورٹی کونسل نے کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بات کی، یہ معاملہ کشمیری عوام کے حق استصواب رائے سے حل ہو گا۔
نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ کشمیر کا مسئلہ حل ہونے تک خطے میں پائیدار امن قائم نہیں ہوسکتا۔ بھارت نے پہلگام واقعے کے بے بنیاد الزامات پاکستان پر لگائے۔
’ہمیں اب پاکستان کو معاشی قوت بنانا ہے‘
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اب پاکستان کو معاشی قوت بنانا ہے، ہمارے جواب کے بعد مجھے امریکی وزیرخارجہ نے کال کی، وزیراعظم شہباز شریف ملک کو معاشی طور پر بھی مستحکم بنانے کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔
’دورہ بنگلادیش کافی مثبت رہا‘
انہوں نے کہا کہ اس سال سب سے بڑی پیش رفت بنگلادیش سے متعلق ہوئی، گیارہ بارہ سال پہلے حنا ربانی کھر ایک دعوت دینے بنگلادیش گئیں، اس وقت بنگلادیش کی حکومت پاکستان مخالف تھی۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ اس سال میرا بنگلادیش کا دورہ کافی مثبت رہا، بنگلادیش میں سب جماعتوں سے ملاقات کی، خالدہ ضیا اور جماعت اسلامی کے سربراہ سے گھر جا کر ملاقاتیں کیں، بنگلا دیش میں فروری میں انتخابات ہو رہے ہیں، انتخابات کے بعد انہیں انگیج کریں گے۔
’ہمارے چین سے تعلقات آئیڈیل ہیں‘
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے چین کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے چین سے تعلقات آئیڈیل ہیں، چین ہمارا بہت ہی قابل اعتبار ساتھی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ چین کے وزیر خارجہ وانگ ای اگست میں پاکستان آئے تھے۔ جب وہ اگست میں آئے تو پہلے کابل میں سہ فریقی اجلاس ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ صدر زرداری نے پچھلے دور میں بہت بار چین کا دورہ کیا۔ اب بھی صدر زرداری دورہ چین میں دلچسپی لیتے ہیں۔
’سعودی عرب کیساتھ اہم دفاعی معاہدہ کیا گیا‘
نائب وزیراعظم نے کہا کہ سعودی عرب کیساتھ 17 ستمبر کو ایک اہم دفاعی معاہدہ کیا گیا، سعودی عرب نے ہمیشہ پاکستان کا ساتھ دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ اسٹریٹجک میچوئل ڈیفنس معاہدہ ہے، اس میں دفاع کے ساتھ انرجی، ٹیکنالوجی، مائننگ سمیت متعدد معاملات پر تعاون شامل ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام سے متعلق سعودی عرب نے ہمیں سپورٹ کیا۔ 4 ارب ڈالر چین نے پاکستان میں جمع کروائے، پاکستان کی خارجہ پالیسی کا وقار دنیا بھر میں بلند ہوا۔
’یو اے ای فوجی فاؤنڈیشن کے کچھ شیئرز لے گا‘
نائب وزیر اعظم نے کہا کہ کہ یو اے ای صدر نے وزیراعظم سے اس سال پاکستان دورے کا وعدہ کیا تھا، یو اے ای صدر کا دورہ پاکستان خوش آئند ہے، دو طرفہ تجارت، سرمایہ کاری اور توانائی شعبوں پر گفتگو ہوئی۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ یو اے ای کے تعاون کا شکریہ ادا کرتا ہوں، یو اے ای فوجی فاؤنڈیشن کے کچھ شیئرز لے گا اور یہ لائبلیٹی ختم ہوگی۔ جنوری کے 2 ارب کے رول اوور پر بھی بات ہوئی کوشش ہوگی کہ وہ اس سے پاکستان میں سرمایہ کاری کریں۔ یو اے ای نے 3 ارب ڈالرز دیے تھے۔
’ترکیہ اور دیگر ممالک کیساتھ بھی قریبی رابطہ ہے‘
وزیر خارجہ نے بتایا کہ ترکیہ کے ساتھ بھی مثالی رابطے ہیں جبکہ گلف سینٹرل ایشین ریاستوں اور تنظیموں کیساتھ متحرک رابطہ رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ رابطہ بڑھا ہے، ایران پر 13 جون کو جو ہوا تھا اس کی مذمت کی تھی۔ بحرین، عراق، کویت، قطر سے بھی قریبی رابطہ ہے۔











Post your comments