پاکستان نے افغانستان کے اندر سرحدی علاقوں میں انسداد دہشت گردی آپریشن کیا ہے، اس حوالے سے اسلام آباد سے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ یہ آپریشن خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر کیا گیا۔ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ حافظ گل بہادر گروپ سے تعلق رکھنے والے دہشت گرد گروپ آپریشنز کا اہم ٹارگٹ تھا، حافظ گل بہادر گروپ ٹی ٹی پی سے مل کر پاکستان میں دہشتگرد حملوں کا ذمہ دار ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان افغان عوام کا بہت احترام کرتا ہے۔ افغانستان میں اقتدار میں موجود بعض عناصر ٹی ٹی پی کی سرپرستی کر رہے ہیں، افغانستان میں اقتدار میں موجود بعض عناصر ٹی ٹی پی کو پاکستان کیخلاف بطور پُراکسی استعمال کر رہے ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان خارجیوں کی حمایت کرنے والے ان عناصر کو پالیسی پر نظرثانی پر زور دیتا ہے، یہ عناصر معصوم پاکستانیوں کا خون بہانے والے خوارج دہشت گردوں کا ساتھ دینے کی پالیسی پر نظر ثانی کریں۔ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ دہشتگرد پاکستان کی سلامتی کےلیے سنگین خطرہ ہیں۔ دہشت گرد پاکستانی حدود میں دہشت گردانہ حملوں کےلیے مسلسل افغان سرزمین کا استعمال کرتے رہے ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق ایک برادر ملک کے خلاف اس طرح کا رویہ کم نظری کو ظاہر کرتا ہے۔ گزشتہ کئی دہائیوں میں افغان عوام کےلیے پاکستان کی حمایت کو نظرانداز کیا گیا ہے۔
شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر سیکیورٹی فورسز نے آپریشن کیا ہے۔
پاک فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آپریشن کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں 8 دہشت گرد ہلاک ہو گئے۔آئی ایس پی آر نے بتایا ہے کہ مذکورہ آپریشن 17 اور 18 مارچ کی درمیانی شب کیا گیا۔آپریشن کے دوران ہلاک دہشت گردوں میں ہائی ویلیو ٹارگٹ دہشت گرد کمانڈر صحرا عرف جانان بھی شامل ہے۔دہشت گرد صحرا عرف جانان 16 مارچ کو میر علی میں سیکیورٹی فورسز کی پوسٹ پر ہوئے حملے میں ملوث تھا۔ہلاک دہشت گرد کمانڈر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو انتہائی مطلوب تھا۔آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ علاقے میں ممکنہ دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے کلیئرنس آپریشن جاری ہے۔پاک فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پُرعزم ہیں۔
Post your comments