امریکی تھنک ٹینک کونسل آن فارن ریلیشنز کی رپورٹ کے مطابق دنیا تیزی سے عدم استحکام اور تشدد کی جانب بڑھ رہی ہے،
اور 2026 میں کئی خطرناک عالمی تنازعات جنم لے سکتے ہیں۔ یہ عالمی امن اور امریکی قومی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ بن سکتے ہیں۔غزہ، یوکرین، پاک بھارت وافغانستان سمیت کئی محاذوں پر کشیدگی میں اضافے کی پیش گوئی کی گئی ہے جبکہ رپورٹ کے مطابق افریقہ اور مشرقِ وسطیٰ میں بحران شدت اختیار کر سکتے ہیں، انسانی المیے بڑھنے کا اندیشہ ظاہر کیا گیا ہے ۔ رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ عالمی امن کو درپیش خطرات اب دوسری جنگِ عظیم کے بعد بلند ترین سطح پر پہنچ چکے ہیں۔کونسل آن فارن ریلیشنز کے ذیلی ادارے سینٹر فار پریوینٹو ایکشن کی رپورٹ میں امریکی خارجہ پالیسی کے ماہرین نے دنیا بھر میں ممکنہ تنازعات کا جائزہ لے کر انہیں شدت اور اثرات کے لحاظ سے درجہ بند کیا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے اگرچہ غزہ، یوکرین، کانگو، بھارت اور پاکستان جیسے تنازعات کو کم کرنے کی کوشش کی، تاہم بعض مواقع پر سخت پالیسیوں اور دباؤ نے حالات کو مزید پیچیدہ بنا دیا۔ ماہرین نے اس بات پر بھی تنقید کی کہ امن سازی اور تنازعات کی روک تھام سے متعلق اداروں اور فنڈنگ کو کمزور کیا گیا۔رپورٹ میں آئندہ برس پاکستان سے جڑے کئی ممکنہ سیکیورٹی خطرات کا ذکر کیا گیا ہے۔یہ تمام خطرات درمیانے درجے کے امکان اور اثرات کے زمرے میں رکھے گئے ہیں، بھارت اور پاکستان کے درمیان دوبارہ مسلح تصادم ہو سکتا ہے، جس کی وجہ مقبوضہ کشمیر میں بڑھتی ہوئی عسکریت پسندسرگرمیاں اور سخت سکیورٹی اقدامات بن سکتے ہیں۔افغانستان اور پاکستان کے درمیان دوبارہ لڑائی کا خدشہ ہے، جو سرحد پار شدت پسند حملوں کے دوبارہ شروع ہونے سے پیدا ہو سکتے ہیں ۔رپورٹ کے مطابق امریکا کو سب سے زیادہ خطرات اس لیے لاحق ہیں کیونکہ اس کے دنیا بھر میں وسیع اتحادی اور سیکورٹی وعدے موجود ہیں۔ رپورٹ میں سب سے زیادہ خطرناک تنازعات میں غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان جھڑپیں، روس اور یوکرین کی جنگ میں شدت، وینزویلا میں ممکنہ امریکی فوجی کارروائی، اور امریکا کے اندر بڑھتا ہوا سیاسی تشدد شامل ہیں۔ اسی طرح ایران اور اسرائیل کے درمیان ممکنہ جنگ، چین کا تائیوان پر دباؤ، روس اور نیٹو میں ٹکراؤ اور شمالی کوریا کے جوہری تجربات بھی سنگین خدشات قرار دیے گئے ہیں۔
ٹائم میگزین کے مطابق سال 2025دنیا کے غریب ممالک کے لیے غیر معمولی طور پر تباہ کن ثابت ہوا،
جہاں جنگ، بھوک، موسمیاتی تبدیلی اور عالمی امداد میں شدید کمی نے انسانی بحران کو خطرناک حد تک بڑھا دیا۔ جنگوں، قحط اور امدادی نظام کی تباہی سے عالمی بحران سنگین، دنیا میں 61 جنگیں جاری،دوسری جنگ عظیم کے بعد بدترین صورتحال، سوڈان میں دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران ۔رپورٹ کے مطابق عالمی تاریخ میں یہ وقت انسانی المیوں کے لحاظ سے بدترین ادوار میں شمار کیا جا رہا ہے۔ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں جنگیں نہ صرف طویل ہو چکی ہیں بلکہ ان کی شدت بھی بڑھتی جا رہی ہے۔ 2024 میں دنیا کے 36 ممالک میں 61 جنگیں جاری تھیں، جو دوسری جنگِ عظیم کے بعد سب سے زیادہ ہیں۔ 2025 میں ان میں سے بیشتر تنازعات برقرار رہے اور ان کے اثرات مزید سنگین ہو گئے۔ عالمی امدادی اداروں کے مطابق جنگوں کی طوالت نے غیر ریاستی عناصر کو فائدہ پہنچایا جو قدرتی وسائل لوٹنے اور امن کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے میں مصروف ہیں۔رپورٹ کے مطابق جنگوں کے باعث لاکھوں افراد اپنے گھروں، کھیتوں اور روزگار سے محروم ہو گئے ہیں، جس سے خوراک کی شدید قلت پیدا ہو چکی ہے۔ سیو دی چلڈرن کی رپورٹ کے مطابق 2025 میں 6 کروڑ بچے بھوک کا شکار ہوئے، جبکہ ایک کروڑ دس لاکھ بچوں کو ایسی ہنگامی صورتحال کا سامنا ہے جہاں موت کا خطرہ حقیقی ہے۔ عالمی خوراک پروگرام نے خبردار کیا ہے کہ 2026 تک 31 کروڑ 80 لاکھ افراد شدید غذائی بحران کا سامنا کریں گے، جو 2019 کے مقابلے میں دگنی تعداد ہے۔ سوڈان اس انسانی المیے کی بدترین مثال بن چکا ہے۔ دو سال سے جاری خانہ جنگی کے باعث وہاں قحط کی صورتحال پیدا ہو چکی ہے۔ رپورٹ کے مطابق بحران صرف جنگوں تک محدود نہیں۔











Post your comments