class="post-template-default single single-post postid-4671 single-format-standard kp-single-standard elementor-default elementor-kit-7">

سوشل میڈیا پر ڈیٹا لیکس کا ذمہ دار کون؟ اسلام آباد ہائی کورٹ

 اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار نے قرار دیا کہ وفاقی حکومت 6 ہفتے میں بتائے کون شہریوں کے ڈیٹا تک رسائی کا اور پھر سوشل میڈیا پر ڈیٹالیک کا ذمے دارہے؟ اسلام آباد ہائی کورٹ نے آڈیو لیکس کیس کی ان چیمبر سماعت کی درخواست مسترد کردی۔آڈیو لیکس کیس کے 25جون کی سماعت کے تحریری حکم میں کہا گیا کہ وفاقی حکومت سربمہر لفافے میں دستاویزات جمع کروائے۔عدالت عالیہ اسلام آباد نے غلط بیانی پر چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی ( پی ٹی اے) اور ممبران کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کردیا ہے۔عدالتی حکم میں بتایا گیا کہ شوکاز نوٹس لاء فل انٹرسیپشن مینجمنٹ سسٹم کے حوالے سے غلط بیانی پر جاری کیا گیا ہے۔عدالت عالیہ نے کہا کہ حکومت بتا چکی کسی ایجنسی کو سرویلنس کی اجازت نہیں، ٹیلی کام کمپنیوں کا شہریوں کے ڈیٹا تک رسائی دینا غیر آئینی ہے۔جسٹس بابر ستار نےکہا کہ وفاقی حکومت رپورٹ دے کہ لاء فل انٹرسیپشن مینجمنٹ سسٹم لگانے کا ذمہ دار کون ہے؟ توقع ہے وزیراعظم خفیہ اداروں سے رپورٹس طلب کر کے معاملہ کابینہ کے سامنے رکھیں گے۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ لاء فل انٹرسپشن مینجمنٹ سسٹم کے نام پر شہریوں کی پرائیویسی کی خلاف ورزی کا ذمہ دار کون ہے؟بادی النظر میں وزرائے اعظم، سیاسی لیڈرز، ججز، ان کے اہلِ خانہ، کاروباری شخصیات کی آڈیو ریکارڈنگ سرویلنس کا میکنزم موجود ہے۔عدالت عالیہ نے مزید کہا کہ بادی النظر میں ریکارڈنگ کے بعد آڈیو پہلے مخصوص سوشل میڈیا اکاونٹس اور پھر مین اسٹریم میڈیا پر آتی ہے۔

About the author /


Related Articles

Post your comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Newsletter