کیتھولک مسیحی برادری کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس خورخے ماریو برگولیو 88 سال کی عمر میں چل بسے۔
اس حوالے سے ویٹی کن سٹی نے اعلامیہ جاری کر دیا۔پوپ فرانسس رومن کیتھولک چرچ کے پہلے لاطینی امریکی رہنما تھے، وہ طویل بیماری کے بعد چند روز قبل ہی صحت یاب ہو کر اسپتال سے ڈسچارج ہوئے تھے۔88 سالہ پوپ فرانسس کو 14 فروری کو سانس کی شدید تکلیف کے باعث اسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔نمونیا کے باعث 5 ہفتے اسپتال میں گزارنے کے بعد پوپ فرانسس گزشتہ ماہ ویٹی کن سٹی لوٹے تھے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق پوپ فرانسس نے اتوار کو ایسٹر کے موقع پر لوگوں سے ملاقاتیں بھی کی تھیں اور غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا تھا۔وہ 17 دسمبر 1936ء کو ارجنٹینا کے شہر بیونس آئرس میں پیدا ہوئے تھے اور 2013ء میں رومن کیتھولک چرچ کے سربراہ بنے تھے۔پوپ فرانسس اس سے پہلے ارجنٹینا کے دارالحکومت بیونس آئرس کے آرچ بشپ تھے۔خورخے ماریو مارچ 2013ء میں بینیڈکٹ کے استعفے کے بعد پوپ منتخب ہوئے تھے اور 12 سال تک پوپ کے عہدے پر فائز رہے۔
دنیا بھر سے پوپ فرانسس کی موت پر اظہار افسوس
88 سالہ پوپ فرانسس کی موت پر دنیا بھر سے اظہار افسوس اور تعزیت کا سلسلہ جاری ہے۔وائٹ ہاؤس، برطانیہ کے بادشاہ چارلس اور روسی صدر پیوٹن نے پوپ فرانسس کے انتقال پر اظہار افسوس کیا۔ اٹلی کی وزیر اعظم جارجیا میلونی نے کہا ہے کہ یہ انتہائی افسوسناک خبر ہے، ایک عظیم انسان ہم سے رخصت ہو گیا ہے۔ایران نے پوپ فرانسس کے انتقال پر اظہار تعزیت کیا ہے، مصر کے صدر عبد الفتح السیسی نے کہا ہے کہ پوپ فرانسس امن، محبت اور ہمدردی کی آواز تھے۔لبنان، تائیوان اور سری لنکا کے صدور نے بھی پوپ فرانسس کے انتقال پر اظہار تعزیت کیا۔فلسطینی صدر محمود عباس کا کہنا ہے کہ آج فلسطینی عوام اور ان کے جائز حقوق کے ایک وفادار دوست کو کھو بیٹھے ہیں، پوپ فرانسس نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا تھا، پوپ فرانسس نے ویٹیکن میں فلسطینی جھنڈا لہرانے کی اجازت دی تھی۔بھارتی وزیراعظم نریندر مودی، ہسپانوی وزیراعظم پیڈرو سانچیز، پولینڈ کے وزیر اعظم اور آئرش وزیراعظم نے پوپ فرانسس کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا، آئرش وزیر اعظم نے کہا کہ پوپ فرانسس نے غریبوں اور مظلوموں کے حق میں آواز اٹھائی۔
صدر مملکت، وزیراعظم اور دیگر سیاسی رہنماؤں کا اظہار افسوس
وزیراعظم شہباز شریف نے پوپ فرانسس کے انتقال پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاپائے روم لوگوں کو اچھائی کی ترغیب اور امن و سلامتی کی رہنمائی فراہم کرتے رہے، آنجہانی پوپ فرانسس بین المذہبی ہم آہنگی، امن، اور انسانیت کے فروغ کے علمبردار تھے، ان کی قیادت میں کیتھولک چرچ نے دنیا بھر میں محبت، تحمل اور باہمی احترام کے پیغام کو عام کیا، پوپ فرانسس کا طرزِ عمل نہ صرف مسیحی دنیا بلکہ تمام مذاہب کے پیروکاروں کے لیے مشعلِ راہ رہا، مسیحی برادری اور دنیا بھر میں پوپ فرانسس کے چاہنے والوں سے ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتا ہوں۔ صدر مملکت آصف علی زرداری نے آنجہانی پوپ کے بین المذاہب ہم آہنگی، ہمدردی، پرامن بقائے باہمی کے عزم کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ پوپ فرانسس کو امن، سماجی انصاف، بین المذاہب مکالمے کے لیے یاد رکھا جائے گا، پوپ فرانسس کو کمزور طبقات کی فلاح و بہبود کے لیے کاوشوں کے لیے یاد رکھا جائے گا، پوپ فرانسس امن اور انصاف کی ایک توانا آواز تھے، پوپ فرانسس نے مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والی کمیونٹیز کو جوڑنے کے لیے کاوشیں کیں، باہمی افہام و تفہیم کے فروغ کے لیے پوپ فرانسس کی کوششوں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، پوپ فرانسس کا انتقال تمام مذاہب کے درمیان امن اور مکالمے کی قدر کرنے والوں کے لیے نقصان ہے۔وفاقی وزیر انسانی حقوق اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ پوپ فرانسس بین المذاہب ہم آہنگی کے علمبردار تھے، پوپ فرانسس کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ شرجیل انعام میمن نے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پوپ فرانسس کا انتقال مسیحی برادری کے لئے ناقابل تلافی نقصان ہے، حکومت سندھ دکھ کی اس گھڑی میں مسیحی برادری کے ساتھ ہے، انہوں نے کمزور اور پسے ہوئے طبقوں کے حقوق کے لیے آواز بلند کی، پناہ گزینوں اور غریبوں کے لیے پوپ فرانسس کی خدمات لاجواب تھیں۔وزیراعلیٰ مراد علی شاہ، گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری، اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق اور اسپیکر سندھ اسمبلی اویس قادر شاہ نے بھی دکھ کا اظہار کیا۔
کیتھولک عیسائیوں کے مذہبی پیشوا پوپ فرانسس کے انتقال پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اظہار افسوس کیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں پوپ فرانسس کو جوار رحمت میں جگہ عطا ہونے، پوپ فرانسس اور ان کے چاہنے والوں پر خدا کی رحمت ہونے کی دعا کی۔
کیتھولک مسیحی برادری کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس خورخے ماریو برگولیو 88 سال کی عمر میں چل بسے۔
ان کے انتقال کے بعد نئے پوپ کا انتخاب جلد کیا جائے گا، لیکن انتخاب کیسے ہو گا؟ کون پوپ بن سکتا ہے اور کون اس کا انتخاب کرتا ہے، آئیے جانتے ہیں۔
نئے پوپ کے انتخاب کا طریقہ کار
پوپ فرانسس کی وفات کے بعد رومن کیتھولک چرچ میں نئے مذہبی پیشوا کے انتخاب کا عمل شروع ہونے والا ہے، جو صدیوں پرانے خفیہ اور منظم طریقہ کار کے تحت انجام پاتا ہے۔بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق نئے پوپ کے انتخاب کے لیے دنیا بھر کے 80 سال سے کم عمر کارڈینلز روم میں ویٹیکن سٹی میں جمع ہوں گے، جہاں ’کونکلیو‘ کے ذریعے نئے پوپ کا انتخاب کیا جائے گا۔یہ وہ انتخابی عمل ہے جس پر تقریباً 800 برس سے بغیر کسی تبدیلی کے عمل ہو رہا ہے۔کونکلیو کے پہلے دن یہ افراد سینٹ پیٹرز بسیلیکا میں عبادت کرتے ہیں جس کے بعد وہ ویٹیکن کے سسٹین چیپل میں جمع ہوتے ہیں۔اس موقع پر ’ایکسٹرا اومنیس‘ (لاطینی زبان میں ’ہر ایک باہر‘) کا حکم دیا جاتا ہے جس کے بعد نئے پوپ کے انتخاب تک تمام کارڈینلز کو ویٹیکن کے اندر رکھا جاتا ہے۔ووٹنگ کا ومل بند کمرے میں ہوتا ہے، جہاں کارڈینلز دن میں 2بار ووٹ ڈالیں گے۔ ووٹنگ کے بعد بیلٹ پیپرز کو جلا کر چمنی سے دھواں نکالا جاتا ہے، کالا دھواں ناکامی اور سفید دھواں نئے پوپ کے انتخاب کا اعلان ہوتا ہے۔کامیاب امیدوار کو دو تہائی اکثریت درکار ہوتی ہے۔نئے پوپ سے ان کی رضامندی اور نیا نام پوچھا جاتا ہے، پھر وہ پوپ کا لباس پہن کر سینٹ پیٹرز باسیلیکا کی بالکونی پر آتے ہیں اور دنیا کے سامنےپوپ منتخب ہونے کا اعلان کرتے ہیں۔
کون پوپ بن سکتا ہے اور اس کا انتخاب کون کرتا ہے؟
نئے پوپ کا انتخاب کسی پوپ کی موت یا ان کے مستعفی ہونے کے بعد کیا جاتا ہے جیسا کہ 2013ء میں پوپ بینیڈکٹ کے استعفے کے بعد ہوا تھا اور آج (پیر کو) وفات پانے والے پوپ فرانسس نے ان کی جگہ لی تھی۔کوئی بھی بپتسمہ یافتہ کیتھولک مسیحی مرد پوپ منتخب ہو سکتا ہے تاہم، یہ عہدہ ہمیشہ کیتھولک چرچ کے ان سینیئر عہدیداران کے پاس رہا ہے جنہیں کارڈینلز کہتے ہیں، یہ وہی لوگ ہیں جو نئے پوپ کا انتخاب بھی کرتے ہیں۔دنیا بھر میں اس وقت 252 کارڈینلز ہیں جو عام طور پر بشپ بھی ہوتے ہیں تاہم نئے پوپ کے انتخاب میں صرف وہی کارڈینلز ووٹ دے سکتے ہیں جن کی عمر 80 سال سے کم ہو۔ان ’کارڈینل الیکٹرز‘ کی تعداد عام طور پر 120 تک محدود ہوتی ہے تاہم اس وقت 138 کارڈینلز ایسے ہیں جو نئے پوپ کو منتخب کرنے کے اہل ہیں۔(پوپ فرانسس نے دسمبر 2024ء میں 21 نئے کارڈینلز کا تقرر کیا تھا۔)2013ء میں جب پوپ فرانسس کا انتخاب ہوا تھا تو وہ کیتھولک چرچ کے پہلے سربراہ تھے جو لاطینی امریکا سے تعلق رکھتے تھے، تاہم تاریخی اعتبار سے نیا پوپ زیادہ تر یورپ سے تعلق رکھتا ہے اور خصوصی طور پر اٹلی سے، 1 تک 266 پوپ میں سے 217 کا تعلق اٹلی سے رہا ہے۔خیال رہے کہ پوپ فرانسس نے اپنی آخری خواہشات میں تدفینی رسومات کو سادہ رکھنے کی ہدایت دی تھی۔ وہ ویٹیکن کے بجائے روم کے سینٹ میری میجر باسیلیکا میں دفن ہوں گے، جو ایک تاریخی چرچ ہے۔پوپ کا عہدہ رسمی تنخواہ کے بغیر ہوتا ہے، مگر ان کے تمام اخراجات ویٹیکن ادا کرتا ہے۔
Post your comments