خبرایجنسی نے دعویٰ کیا ہے کہ یورپی وزرائے خارجہ جمعے کو ایران کے ساتھ جوہری معاملے پر مذاکرات کریں گے۔ خبر ایجنسی نے بتایا کہ جرمنی، فرانس، برطانیہ کے وزرائے خارجہ ایرانی ہم منصب کے ساتھ جنیوا میں مذاکرات کریں گے۔ ایرانی ہم منصب سے ہونے والی ملاقات پر امریکا نے بھی اتفاق کیا۔
عراقی مذہبی رہنما آیت اللّٰہ علی السیستانی نے ایران پر اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے ایرانی رہنماؤں کے قتل کو جرم قرار دے دیا۔
ایرانی اخبار کے مطابق عراق کے مذہبی رہنما آیت اللّٰہ علی السیستانی نے ایران پر حملوں اور خامنہ ای کے قتل کی دھمکیوں کے بعد پہلا بیان جاری کر دیا۔آیت اللّٰہ علی السیستانی نے کہا کہ ایران کی چوٹی کی مذہبی لیڈرشپ کے خلاف دھمکیاں دینے والوں کو خبردار کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایسا کوئی بھی عمل پورے خطے کےلیے ہولناک نتائج کا سبب بنے گا۔عراقی مذہبی رہنما کا کہنا تھا کہ ناجائز جنگ کے خاتمے کےلیے خطے کے ممالک اور عالمی برادری بھرپور کوشش کریں۔واضح رہے کہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’غیر مشروط ہتھیار ڈالو‘، جبکہ اس سے پہلے ٹرمپ نے کہا تھا کہ ایران کے ساتھ بات چیت کے موڈ میں نہیں ہیں۔امریکی صدر نے کہا تھا کہ کوئی بھی امریکا سے اچھا سامان نہیں بنا سکتا، انہیں معلوم ہے کہ ایران کے نام نہاد سپریم لیڈر آیت اللّٰہ خامنہ ای کہاں چھپے ہوئے ہیں، وہ ایک آسان ہدف ہیں، فی الحال ایرانی سپریم لیڈر کو قتل کرنے نہیں جا رہے۔اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے بھی ایران کے سپریم لیڈر آیت اللّٰہ خامنہ ای کو نشانہ بنانے کا اشارہ دیا تھا۔امریکی ٹی وی کو انٹرویو میں نیتن یاہو نے کہا تھا کہ آیت اللّٰہ خامنہ ای کے قتل سے ایران اسرائیل تنازع بڑھے گا نہیں بلکہ ختم ہو جائے گا۔
اسرائیل پر حملوں کی بارہویں لہر میں سیجل میزائلوں کا استعمال، ایرانی فوج کا کہنا ہے کہ اہداف پر مرکوز میزائل حملے جاری رہیں گے، صہیونیوں کے لیے جہنم کے دروازے کھول دیے ہیں۔
پاس دارانِ انقلاب نے اسرائیلی فضائی حدود کا مکمل کنٹرول حاصل کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔7ایرانی فوج کے مطابق صہیونی دفاعی نظام ایران کے میزائل حملوں کے آگے بے بس نظر آرہا ہے۔اسرائیل کے خلاف تازہ حملوں میں فتاح ون ہائپر سونک میزائلوں کا استعمال کیا گیا ہے۔امریکی اخبار کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو میزائل شکن ایرو انٹرسیپٹرز کی کمی کا سامنا ہے، بیلسٹک حملے روکنے کی صلاحیت متاثر ہوسکتی ہے۔
انٹرنیٹ آبزرویٹری کا کہنا ہے کہ ایران میں انٹرنیٹ سروس گزشتہ 12 گھنٹوں معطل ہے۔
ایرانی حکام کے مطابق اسرائیلی سائبر حملوں کے پیشِ نظر انٹرنیٹ سروس کو بند کیا گیا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ اقدام اسرائیل کی جانب سے ایرانی عوام کی معلومات تک رسائی میں رکاوٹ ڈالنے کے لیے اُٹھایا گیا ہے۔
امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران پر ممکنہ حملے کے حوالے سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منظوری دے دی ہے، تاہم لیکن ابھی حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔امریکی اخبار بلوم برگ اور وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹس کے مطابق اعلیٰ امریکی حکام اور وفاقی اداروں نے ایران کے جوہری پروگرام پر ممکنہ حملے کی تیاری کرلی۔رپورٹس کے مطابق ٹرمپ نے منصوبہ بندی کی منظوری دے دی ہے مگر آخری فیصلہ روک رکھا ہے، ٹرمپ نے عندیہ دیا ہے کہ آئندہ ہفتہ فیصلہ کن ہوگا۔رپورٹس کے مطابق امریکی فوجی سرگرمیوں میں تیزی آ گئی ہے اور جنگی بحری جہاز مشرقی بحیرہ روم اور عرب سمندر میں پہنچ چکے ہیں۔دوسری جانب برطانوی میڈیا کے مطابق انٹیلی جنس ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر ایران ایٹمی پروگرام ترک کردے تو حملہ کرنے کا پروگرام ترک کردیا جائے۔انٹیلی جنس ذرائع نے بتایا ہے کہ امریکی صدر مبینہ طور پر ایران میں زیرِ زمین یورنیم تنصیبات پر حملے حوالے سے غور کرہے ہیں۔امریکی صدر سے جب اس حوالے سے میڈیا کی جانب سے سوال پوچھا گیا تو انہوں نے جواب میں کہا، ’شاید میں ایسا کر گزروں، شاید نہ بھی کروں!۔‘دوسری جانب ایران کے سپریم لیڈر آیت اللّٰہ خامنہ ای نے امریکی صدر کی جانب سے غیر مشروط سرنڈر کے مطالبے کو مسترد کر دیا۔آیت اللّٰہ خامنائی نے کہا ہے کہ امریکا کو مداخلت مہنگی پڑے گی، ایرانی قوم ہتھیار نہیں ڈالے گی۔
ایران کے تازہ میزائل حملوں پر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو آپے سے باہر ہوگئے۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ ایران کے جابرحکمرانوں کو اسپتال پر حملے کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔انہوں نے الزام لگایا کہ ایرانی میزائلوں نے سروکا اسپتال اور وسطی اسرائیل میں شہری آبادی کو نشانہ بنایا۔واضح رہے کہ ایران نے اسرائیل پر آج صبح بھی تازہ حملے کیے ہیں۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق ایرانی میزائل حملہ حالیہ حملوں سے زیادہ بڑا تھا، اس حوالے سے کم از کم 6 علاقوں میں میزائل گرنے کی اطلاعات ہیں۔مقامی میڈیا کے مطابق میزائل حملے کے بعد متعدد مقامات پر شدید نقصان ہوا ہے اور 20 سے زائد افراد زخمی ہیں جبکہ ملبے تلے لوگوں کے دبے ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔اسرائیلی فوج کے عہدیدار کا کہنا ہے کہ ایرانی میزائلوں نے شہری آبادی میں مراکز کو نشانہ بنایا ہے، جنوبی اسرائیل میں ساروکا اسپتال پر میزائل براہ راست ٹکرایا ہے۔ساروکا اسپتال کے ترجمان کا کہنا ہے کہ میزائل حملے میں اسپتال کے مختلف حصوں کو شدید نقصان پہنچا ہے اور حملے میں متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں۔دوسری جانب ایران کا کہنا ہے کہ آج ہوئے تازہ حملوں میں اسرائیلی فوجی کمانڈ، انٹیلی جنس ہیڈکوارٹر اور انٹیلی جنس کیمپ کو نشانہ بنایا ہے۔
ایرانی نائب وزیر خارجہ مجید تخت روانچی کا کہنا ہے کہ ہم جوہری ہتھیاروں پر یقین نہیں رکھتے، امریکا اسرائیل کے ساتھ جنگ میں شامل ہوا تو ہمارے پاس جوابی کارروائی کے سوا کوئی راستہ نہیں ہوگا۔
امریکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے ایرانی نائب وزیر خارجہ مجید تخت روانچی نے کہا جہاں بھی ہمیں ضروری ہدف نظر آئے، ہم کارروائی کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے دفاع میں کارروائی کریں گے اور یہ بات بالکل واضح اور سیدھی ہے۔ایرانی نائب وزیر خارجہ کے مطابق ایران نے امریکا یا اسرائیل سے جوہری مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیے کوئی رابطہ نہیں کیا۔مجید تخت روانچی نے کہا کہ ہم نے کسی سے رابطہ نہیں کیا، ہم صرف اپنا دفاع کر رہے ہیں، ہم ہمیشہ سفارت کاری کی حمایت کرتے رہے ہیں لیکن ہم دھمکیوں کے سائے میں مذاکرات نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ جب ہمارے عوام روزانہ بمباری کا شکار ہوں، تو ہم مذاکرات کے لیے ہاتھ نہیں پھیلا سکتے، ہم کسی سے بھیک نہیں مانگ رہے۔انٹرویو کے دوران خاتون میزبان نے سوال کیا کہ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ ایران جوہری بم بنانے کےقریب ہے، صدر ٹرمپ کا بھی یہی خیال ہے، جبکہ اُن کے انٹیلی جنس چیف کا کہنا ہے کہ اُن کی اطلاعات کے مطابق ایسا نہیں ہے، لیکن کیا آپ کو اب لگتا ہے کہ آپ کی تمام تنصیبات پر حملے کے بعد اگر آپ بچ گئے تو کیا ایران نیوکلیئر ریاست بننے کا فیصلہ کرے گا؟ایرانی نائب وزیر خارجہ نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہم یقنی طور پر بچ جائیں گے، جبکہ دوسری اہم بات یہ ہے کہ ہم جوہری ہتھیاروں پر یقین نہیں رکھتے، جوہری ہتھیاروں کا ہماری دفاعی پالیسی میں کوئی مقام نہیں، بلکہ ہم سمجھتے ہیں کہ دنیا جوہری ہتھیاروں کے بغیر زیادہ بہتر جگہ ہوگی۔مجید تخت روانچی نے سوال کیا کہ اصل میں جوہری ہتھیار کس کے پاس ہیں؟ مشرقِ وسطیٰ میں اسرائیلی حکومت کے پاس ہیں جبکہ سب سے جدید ترین ہتھیار امریکا کے پاس ہیں، تو یہ وہ لوگ ہیں جو دنیا میں بدامنی، جنگ اور انتشار کے ذمہ دار ہیں۔
امریکی صدر کے سنسنی خیز بیانات کے بعد ایران معاملہ بات سے حل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
خبر ایجنسی کے مطابق ایران سے جرمنی، فرانس اور برطانیہ کی بات چیت جمعہ کو ہو گی، ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی بھی شریک ہوں گے۔خبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ مذاکرات کیلئے امریکی رضامندی شامل ہے، مذاکرات جینیوا میں ہوں گے جس کے بعد ماہرین کی سطح پر اسٹرکچرڈ ڈائیلاگ کیا جائے گا۔خبرایجنسی کے مطابق یورپی وزرائے خارجہ کی ایرانی ہم منصب سے ممکنہ ملاقات پر امریکا نے بھی اتفاق کیا ہے۔
سابق ایرانی ولی عہد رضا پہلوی نے ایران میں رجیم کی تبدیلی کے بعد کا منصوبہ بیان کر دیا۔
اپنے بیان میں ایران کے سابق ولی عہد رضا پہلوی کا کہنا ہے کہ ایران فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکا، ایرانی سپریم لیڈر آیت اللّٰہ خامنہ ای نے کنٹرول کھو دیا ہے، موجودہ حکومتی نظام کا خاتمہ قریب ہے۔ایران کے سابق بادشاہ محمد رضا پہلوی کے بیٹے رضا پہلوی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ آیت اللہ خامنہ ای کے بعد 100 دن کی عبوری حکومت بنائی جائے گی۔خیال رہے کہ ایران اسرائیل تنازع کے دوران ایران کے سابق ولی عہد کی سرگرمیاں اچانک سوشل میڈیا پر سامنے آئی ہیں۔سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو میں رضا پہلوی مقبوضہ بیت المقدس کے دورے پر نظر آئے ہیں، جہاں وہ یہودیوں کے مقدس مقام دیوار گریہ پر بھی پہنچے، اس کے علاوہ رضا پہلوی کے مختلف پیغامات اور ان کی پرانی تصاویر بھی سوشل میڈیا پر نظر آنے لگی ہیں۔
Post your comments