افغان و بھارتی پراکسی نے اسلام آباد کو نشانہ بنایا، عدالت کے باہر پولیس گاڑی پر خُودکش دھماکے کے نتیجے میں 12 افراد شہید جبکہ 27 زخمی ہوگئے، سخت سیکورٹی کے باعث حملہ آور کچہری میں داخل نہ ہوسکا، زخمیوں میں وکلاء سائلین شامل، مبینہ خودکش بمبار کا سر سڑک سے مل گیا، کچہری میں خودکش حملے کے بعد سیکورٹی اداروں نے ریڈ زون اور حساس مقامات پر سیکورٹی ہائی الرٹ کر دی ہے، وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں دہشت گردی حملہ کابل سے پیغام ہے کہ آپکے تمام علاقے ہماری زد میں ہیں، حالیہ دہشت گردی کے بعد افغانستان میں کارروائی کرسکتے ہیں، وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا افغانستان نے دہشت گروں کو نہیں روکا تو بندوست کرینگے، صدر آصف علی زرداری، وزیراعظم شہباز شریف نے دہشت گردانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچائینگے، دوسری جانب کالعدم تحریک طالبان نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اس طرح کے مزید حملوں کی دھمکی دی ہے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت جی الیون کچہری کے باہر خود کش دھماکہ کے نتیجے میں 12 افراد شہید اور 27 زخمی ہو گئے ہیں ، نعشیں اور زخمیوں کو پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز منتقل کر دیا گیا ہے ، قیاس کیا جا رہا ہے کہ خودکش دھماکہ ہندوستانی اسپانسرڈ اور افغان طالبان کی پراکسی فتنہ الخوارج کا پاکستان کیخلاف دشمنی کا عکاس ہے، خودکش ضلع کچہری میں داخل ہونے کی کوشش کرتا رہا مگر کامیاب نہیں ہو سکا، مبینہ خودکش بمبار کا سر سڑک پر پڑا ہوا مل گیا۔ ساڑھے بارہ بجے کے بعد دھماکے کی اطلاع ملتے ہی وفاقی دارالحکومت میں ہائی الرٹ کر دیا گیا ، بم ڈسپوزل اسکواڈ نے جائے وقوعہ کا فرانزک تیار کرنے کے ساتھ ساتھ دھماکے میں استعمال کئے گئے اشیاء کے نمونے بھی حاصل کر لئے ہیں ، خود کش دھماکہ کے متاثرین میں ایک خاتون ، وکلاء اور ڈیوٹی پر مامور پولیس اہلکار بھی شامل ہیں ، جانبحق افراد میں افتخارعلی ولد سلطان محمود، سجاد شاہ ولد لعل چن، طارق ولد میرافضل۔افتخار ولد سراج۔سبحان الدین ،ثقلین ولد مہدی،صفدر ولد منظور،شاہ محمد ولد محمد خلیل، زبیر گھمن وکیل عبیداللہ ولد فتح خان ، عبداللہ اور ایک عدم شناخت مردہ خانے میں پہنچائے گئے۔
اسلام آباد بار کونسل کی جانب سے گزشتہ روز جی الیون کچہری کے باہر ہونے والے دھماکے پر تین روزہ سوگ کا اعلان کیا گیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں آج وکلاء کی کم تعداد عدالتوں میں پیش ہوئی، وکلاء صرف ارجنٹ کیسز میں عدالتوں میں پیش ہو رہے ہیں۔زیادہ تر وکلاء عدالت میں پیش ہو کر التواء کی استدعا کر رہے ہیں۔اسلام آباد بار کونسل کی جانب سے واقع کی شفاف انکوائری کا مطالبہ کیا گیا ہے۔واضح رہے کہ بار کونسل نے وکلاء و سائلین کے لیے سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کا مطالبہ کر رکھا ہے۔
اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس آج مکمل طور پر بند رہے گا۔
اسلام آباد بار کی جانب سے وکلاء، سائلین اور کلرکس کو جوڈیشل کمپلیکس نہ آنے کی ہدایت کی گئی ہے۔صدر ڈسٹرکٹ بار نعیم گجر اور دیگر عہدیداروں نے وکلاء کو گھروں میں رہنے کی ہدایت کی ہے۔اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس میں آج ججز کے علاوہ تمام افراد کا داخلہ ممنوع ہے اور آج زیر سماعت ایک ہزار سے زائد کیسز کی سماعت بھی بغیر کارروائی کے ملتوی کر دی گئی ہے۔عدالتی عملے نے آج زیر سماعت تمام کیسز میں اگلی تاریخ دے دی اور کیسز کی اگلی تاریخ کے ساتھ کاز لسٹیں بھی جوڈیشل کمپلیکس کے باہر لگا دی گئیں۔ہڑتال کے باعث سائلین کا جوڈیشل کمپلیکس میں داخلہ ممنوع ہے اس لیے سائلین کو باہر سے ہی اگلی تاریخ پر پیش ہونے کی ہدایت دے دی گئی۔واضح رہے کہ ڈسٹرکٹ بار نے اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس کے قریب خود کش حملے کے بعد 3 روز کے سوگ اور 1 روز کی ہڑتال کا اعلان کر دیا ہے۔یاد رہے کہ اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس کے قریب دھماکے میں ایڈووکیٹ زبیر اسلم گھمن شہید جبکہ متعدد وکلاء اور سائلین زخمی ہوئے۔
اسلام آباد کچہری دھماکے میں جاں بحق ہونے والے تمام افراد کی میتیں ورثاء کے سپرد کردی گئیں۔
ذرائع پمز کے مطابق میتیں پوسٹ مارٹم اور ضابطے کی کارروائی کے بعد ورثاء کو دی گئی ہیں۔ترجمان پمز کے مطابق اسلام آباد کچہری دھماکے کے 13 زخمی زیرِ علاج ہیں جن میں سے ایک کی حالت تشویشناک ہے۔ 36 زخمیوں کو پمز اسپتال لایا گیا تھا۔ پمز انتظامیہ نے وکیل زبیر اسلم گھمن کی میت بھی ورثاء کے حوالے کر دی ہے۔

























Post your comments