class="post-template-default single single-post postid-5115 single-format-standard kp-single-standard elementor-default elementor-kit-7">

نامزدگی کے بعد ٹرمپ کا لہجہ تبدیل‘صلح جوئی پر مبنی حکمت عملی

 ری پبلکن پارٹی کے کنونشن سے صدارتی امیدوارکی نامزدگی حاصل کرنے کے بعد خطاب کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ کا لہجہ‘ حکمت عملی اور عوام سے وعدوں کا اندازان کی شخصیت اور عوامی امیج سے قدرے مختلف تھا۔ٹرمپ اس بار تبدیل شدہ نظرآرہے تھے ۔ انہوں نے یوکرین جنگ ختم کرنے کا وعدہ اور امریکا سے غربت مٹانے کا عزم ظاہرکیاجبکہ اسرائیلی یرغمالیوں کی واپسی کا بھی مطالبہ کیا۔ان کے لہجہ میں جارحیت، مخالفانہ طنز اور سرمایہ دارانہ انداز اور جماعتی انداز کی بجائے ملک اور قوم کو متحد کرنے اور اپنے حامیوں کے ساتھ ساتھ اپنے سیاسی مخالفین امریکیوں کے بھی صدر کہلوانے کی صلح جوئی پر مبنی حکمت عملی کے الفاظ اور نرم ادائیگی کارفرما تھی۔ انہوں نے کوئی نئی جنگ نہ چھیڑنے کا ذکر کئے بغیر یو کرین کی جنگ ختم کرنے کا ذکر بھی کیا۔ غزہ کی جنگ کے بارے میں خاموشی کا لہجہ تھا البتہ حماس کو اسرائیلی یرغمالیوں کو واپس کرنے کا پرزور مطالبہ ضرور کیا اور غزہ کی جنگ کو بائیڈن حکومت کی ذمہ داری قرار دیا۔

امریکا کی نائب صدر کاملا ہیریس نے 300 ڈیموکریٹ ڈونرز سے گفتگو کی ہے۔

امریکی میڈیا کے مطابق کاملا ہیریس کے لیے ڈیموکریٹ ڈونرز کو بائیڈن کی جیت کی یقین دہانی کرانا دشوار ہوگیا۔کاملا ہیریس نے ڈونرز کو باور کرانے کی کوشش کی کہ زیادہ پریشانی کی بات نہیں تاہم زیادہ تر ڈونرز نے کہا کہ کاملا ہیریس کی بات میں زیادہ وزن نہیں۔امریکی نائب صدر کی بات چیت بائیڈن پر دستبردار ہونے کے لیے بڑھتے دباؤ کے موقع پر ہوئی۔اکثر ڈیموکریٹس کا خیال ہے کاملا ہیریس ہی بائیڈن کی متبادل ہوں گی۔رپورٹ کے مطابق کاملا ہیریس نے ٹرمپ پر تنقید کی، پروجیکٹ 2025 کے خطرے کا بتایا۔رکن انتخابی مہم کا کہنا ہے کہ کاملا ہیریس نے ڈونرز سے بات وائٹ ہاوس کی درخواست پر کی۔کاملا ہیریس نے بائیڈن سے متعلق صرف مختصر بات کی، سوالات کا جواب نہیں دیا۔

About the author /


Related Articles

Post your comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Newsletter