امریکی ماہرین کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ سوڈان کے صوبے دارفور کے دارالخلافہ شہر الفاشر میں نیم فوجی تنظیم ’ریپڈ سپورٹ فورسز‘ (آر ایس ایف) مبینہ طور پر اجتماعی قبریں کھود کر قتل کیے گئے افراد کی لاشیں دفن کر رہی ہے۔
امریکی ییل یونیورسٹی کے ہیومینیٹیرین ریسرچ لیب کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر، نیتھینیئل ریمنڈ نے عرب میڈیا کو دیے گئے انٹرویو کے دوران دعویٰ کیا ہے کہ ریپڈ سپورٹ فورسز الفاشر میں کیے گئے حالیہ قتلِ عام کے شواہد مٹانے کے لیے بڑے پیمانے پر قتل کیے گئے افراد کو دفن کر رہی ہے۔ییل لیب کے ڈائریکٹر ریمنڈ کا کہنا ہے کہ اگر واقعی الفاشر میں ہونے والی بربریت پر تحقیقات کرنی ہیں تو آر ایس ایف کو شہر سے نکلنا ہوگا اور اقوامِ متحدہ، ریڈ کراس اور امدادی اداروں کو وہاں ہر گھر تک پہنچنے کی اجازت دینی ہوگی، ہم قاتلوں سے اپنی ہی تفتیش کی توقع نہیں رکھ سکتے۔
آر ایس ایف کا قبضہ اور انسانی بحران میں اضافہ
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق 26 اکتوبر کو آر ایس ایف نے سوڈانی فوج (ایس اے ایف) کے انخلا کے بعد الفاشر شہر پر مکمل کنٹرول حاصل کرلیا تھا۔ اس قبضے کے بعد سے شہر میں بڑے پیمانے پر ہلاکتیں، جبری گمشدگیاں، اجتماعی قتل، جنسی تشدد اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں رپورٹ ہو رہی ہیں۔اقوام متحدہ کے مطابق آر ایس ایف کے قبضے کے بعد سے اب تک 70 ہزار سے زائد افراد الفاشر اور اس کے نواحی علاقوں سے نقل مکانی کرچکے ہیں جبکہ ہزاروں محصور شہری خوراک، پانی اور طبی امداد تک رسائی سے محروم ہیں۔یون ایچ سی آر کی نمائندہ جیکولین وِلما پار لیولیٹ نے خبردار کیا ہے کہ ’امن و امان کی بگڑتی صورتحال کے باعث امدادی سرگرمیاں رکی ہوئی ہیں اور ہزاروں لوگ شہر میں پھنسے ہوئے ہیں۔
اجتماعی قبریں اور سیٹلائٹ تصاویر سے شواہد
ییل یونیورسٹی کی رپورٹ (28 اکتوبر) کے مطابق سیٹلائٹ تصاویر میں شہر کے مختلف مقامات پر خون اور اجتماعی تدفین کے آثار نظر آئے ہیں۔ نیتھینیئل ریمنڈ کا کہنا تھا کہ ’آر ایس ایف لاشیں اکٹھی کر کے اجتماعی قبریں کھود رہی ہے، یہ ایک واضح کوشش ہے کہ قتلِ عام کے نتیجے میں ہونے والی بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کو چھپایا جا سکے۔‘
18 ماہ کا محاصرہ اور اب مکمل تباہی
سوڈانی صحافی عبداللّٰہ حسین نے عرب میڈیا ’الجزیرہ‘ کو بتایا ہے کہ آر ایس ایف کے مکمل قبضے سے پہلے ہی الفاشر 18 ماہ سے محاصرے میں تھا، یہاں نہ امداد پہنچی اور نہ ہی اسپتال کھلے تھے، اب صورتحال مزید بدتر ہوگئی ہے۔

























Post your comments