عالمی میڈیا نے پاکستان میں سیکیورٹی خدشات اور سیاسی عدم استحکام کے درمیان ہونے والے انتخابات کے نتائج میں غیر معمولی تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔پاکستان میں عام انتخابات کے لیے پولنگ کے دوران موبائل سروس بند ہونے اور پھر انتخابات کے نتائج میں غیر معمولی تاخیر نے پوری دنیا کوتشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ غیر معمولی تاخیر سے سامنے آنے والے نتائج کے مطابق قومی اسمبلی میں حکومت بنانے کے لیے پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی اور عمران خان کی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں کے درمیان زبردست مقابلہ دیکھنے میں آیا ہے۔انتخابات کے نتائج میں غیر معمولی تاخیر کی برطانوی نشریاتی ادارے نے کچھ اس انداز میں رپورٹنگ کی کہ پاکستانی انتخابات کے حتمی نتائج غیر معمولی تاخیر کا شکار ہیں لیکن اس دوران مقامی میڈیا پر سامنے آنے والے غیرحتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں نے 100 سے زائد نشستوں پر برتری حاصل کر لی ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے نے اپنی رپورٹ میں مزید لکھا کہ لیکن الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) فون اور انٹرنیٹ سروسز کی معطلی کو جواز بنا کر مقامی میڈیا پر سامنے آنے والے غیرحتمی اور غیر سرکاری نتائج سے لاعلمی کا اظہار کر رہا ہے۔جب الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے انتخابات کے نتائج کا باضابطہ اعلان ہونا شروع ہوا تو بہت سے امیدواروں نے کمیشن پر نتائج میں دھاندلی کرنے کا الزام لگایا کیونکہ بہت سے ایسے امیدوار جن کی غیرحتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق کامیابی کا اعلان ہوچکا تھا ای سی پی کی جانب سے جاری کردہ باضابطہ نتائج کے مطابق اُنہیں انتخابات میں شکست ہوگئی تھی۔امریکی (سی این این) اور برطانوی نشریاتی میڈیا (بی بی سی) نے پاکستان میں انتخابات کے دوران تشدد اور دھاندلی کی نشاندہی کی ہے۔اس کے علاوہ، ٹائم میگزین نے بھی پاکستانی انتخابات کے حوالے سے ایک آرٹیکل شائع کیا تھا جس کا عنوان ہے ’پاکستان کے انتخابات میں دھاندلی کی جا رہی ہے۔ امریکہ کو پرواہ کیوں نہیں؟‘اس آرٹیکل میں پاکستان میں ہونے والے 9 مئی کے فسادات کے بعد پی ٹی آئی کی تاریخ اور پاکستانی انتخابات سےجُڑی بین الاقوامی برادری کی توقعات کا خلاصہ بھی کیا ہے۔
Post your comments